دنیا

ویب ڈیسک January 29, 2025 facebook twitter whatsapp mail بالی ووڈ اداکارہ کنگنا رناوت اپنی شاندار اداکاری اور جرات مندانہ انتخاب کے لیے مشہور ہیں۔ لیکن ان کے گزشتہ دس سال کے باکس آفس کے نتائج ایک الگ کہانی بیان کرتے ہیں۔ جہاں کنگنا نے “کوئین” اور “تنو ویڈز منو” جیسی کامیاب فلمیں دی ہیں، وہیں ان کی حالیہ فلمیں باکس آفس پر کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ کنگنا کی کل 31 فلموں میں سے 22 فلاپ قرار دی گئی ہیں۔ ان کی حالیہ ریلیز “ایمرجنسی” چھٹی مسلسل ناکام فلم ہے۔ گزشتہ ایک دہائی میں، ان کی 11 میں سے 10 فلمیں فلاپ ہوئیں، صرف “مانیکرنیکا – دی کوئین آف جھانسی” (2019) اوسط درجے کی کامیابی حاصل کر سکی۔ فلمی تجزیہ کار ترن آدرش کا کہنا ہے کہ، “کنگنا کا مسئلہ یہ ہے کہ انہوں نے سیاست میں زیادہ دلچسپی لی۔ اس سے شائقین انہیں ایک اداکارہ کے طور پر قبول کرنے میں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ ان کی فلموں کے انتخاب نے بھی انہیں نقصان پہنچایا ہے۔ وہ زیادہ ہلکی پھلکی فلموں میں کام کریں تو شائقین دوبارہ دلچسپی لے سکتے ہیں۔” وشیک چوہان، جو بہار کے ایک سینما گھر کے مالک ہیں، نے کہا کہ کنگنا کی فلم “تیجاس” اور “ایمرجنسی” دونوں ناکام ہوئیں اور کئی شوز منسوخ کرنے پڑے۔ انہوں نے مزید کہا، “کنگنا ایک شاندار اداکارہ ہیں لیکن ان کی فلموں کی کہانیاں بورنگ اور ایک جیسی لگتی ہیں۔”

اسٹاف رپورٹرJanuary 29, 2025
facebooktwitterwhatsappmail

اسلام آباد:او آئی سی کے رکن ممالک نے سائنس، ٹیکنالوجی، اعلیٰ تعلیم اور صحت کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

اس بات کا اعادہ کامسٹیک کنسورشیم آف ایکسیلنس (CCoE) کے دوسرا سالانہ اجلاس اور او آئی سی کے رکن ممالک کے اعلیٰ سطح وفد کے ہفتہ بھر کے دورے کے اختتام پر جاری کردہ “اسلام آباد اعلامیہ”  میں کیا گیا۔

او آئی سی کے 17 نمایاں جامعات اور اداروں کے 28 رکنی اعلیٰ سطحی وفد نے پاکستان کا ایک ہفتے کا دورہ کیا جس کے دوران شراکت داری کے فروغ اور مختلف موضوعات پر بات چیت کی گئی، اس وفد میں فلسطین، ملائیشیا، بنگلہ دیش، عمان، اردن، روس، صومالیہ، یوگنڈا، تنزانیہ، موریطانیہ، انڈونیشیا اور ایران کے نمائندے شامل تھے۔

اس دورے کے دوران وفد نے CCoE کی دوسرے سالانہ اجلاس اور پانچویں ریکٹرز کانفرنس میں شرکت کی جس میں پاکستانی جامعات کے وائس چانسلرز اور ریکٹرز بھی شریک ہوئے۔

کامسٹیک کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر اقبال چوہدری کے مطابق اس اہم دورے کے دوران تعلیم، تحقیق اور صنعت میں تعاون بڑھانے کے لیے 30 سے زائد مفاہمتی یادداشتوں (MoUs)  پر دستخط کیے گئے۔

وفد نے پاکستان کی معروف جامعات اور صنعتی اداروں کا دورہ بھی کیا جن میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد، دی یونیورسٹی آف فیصل آباد، یونیورسٹی آف دی پنجاب، اور گورمے فوڈز شامل ہیں تاکہ مشترکہ منصوبوں کے مواقع تلاش کیے جا سکیں۔

یہ اتفاق کیا گیا کہ سائنس، ٹیکنالوجی، اعلیٰ تعلیم اور صحت کے شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھایا جائے گا جس میں مشترکہ تحقیقی منصوبے، تربیتی پروگرام، ورکشاپس، سیمینارز، فیکلٹی اور ماہرین کے تبادلے، اور ایک ایسا مؤثر نظام وضع کرنا شامل ہے جس کے ذریعے رکن ممالک ایک دوسرے کے تجربات، مہارت اور علم سے استفادہ کر سکیں۔

وفد نے فلسطین کے لیے کامسٹیک کے اقدامات کو سراہا، خاص طور پر فلسطینی طلبہ اور محققین کے لیے 5 ہزار اسکالرشپس اور ریسرچ فیلوشپس کی فراہمی کا تذکرہ کیا گیا،وفد نے فلسطین کے تعلیمی اور صحت کے شعبوں کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی۔

تعلیمی اور تحقیقی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے وفد نے CCoE کے پاکستانی وائس چانسلرز کو مستقبل میں مشترکہ تعاون کے مواقع پر تبادلہ خیال کے لیے مدعو کیا، اجلاس کے اختتام پر کامسٹیک کنسورشیم آف ایکسیلنس کے اہداف کو عملی اور نتیجہ خیز شراکت داری کے ذریعے آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔

“اسلام آباد اعلامیہ” او آئی سی رکن ممالک کے اس اجتماعی عزم کی علامت ہے کہ سائنس، ٹیکنالوجی اور تعلیم کو پائیدار ترقی کے کلیدی عوامل کے طور پر بروئے کار لایا جائے۔

اس دورے کے دوران قائم ہونے والی شراکت داریاں اختراع، علم کے تبادلے اور طویل مدتی ترقی کی راہ ہموار کریں گی جو پورے او آئی سی خطے کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button