سویلینز کا ٹرائل؛ آرمی ایکٹ کی شقوں کو اب کالعدم قرار نہیں دیا جا سکتا، سپریم کورٹ بار کا مؤقف

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے حوالے سے مؤقف عدالت میں جمع کرا دیا گیا۔
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے حوالے سے سپریم کورٹ بار نے اپنا تحریری جواب مکمل مؤقف کے ساتھ جمع کرا دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ بار کا 5 مارچ کو اجلاس ہوا، جس میں جائزہ لیا گیا کہ بار کا فوجی عدالتوں پر مؤقف کیا ہونا چاہیے۔
سپریم کورٹ بار کے مؤقف کے مطابق اصولی طور پر عام شہریوں کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہیں ہونا چاہیے۔ آرمی ایکٹ کی شقیں عدالتی تشریحات میں آئینی قرار پا چکیں۔ آرمی ایکٹ کی شقوں کو اب کالعدم نہیں قرار دیاجا سکتا۔
جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ بار نے ہمیشہ آئینی اقدار کے لیے جدوجہد کی ہے۔ بار کا ماننا ہے کہ سکیورٹی، امن اور لااینڈآرڈر بھی بنیادی آئینی اقدار ہیں۔ دہشتگردی میں شدت آئی ہے، پاکستان کے شہری امن اور ہم آہنگی کے مستحق ہیں۔ تمام آئینی و قانونی اقدامات دہشتگردی کے خاتمے کے لیے ہونے چاہییں۔