شوبز

رئیلٹی شو میں نازیبا مناظر: اعجاز خان کیخلاف ایف آئی آر درج

ممبئی پولیس نے متنازع ویب شو ’ہاؤس اریسٹ‘ میں مبینہ فحش مناظر اور غیر اخلاقی مواد دکھانے پر معروف اداکار اعجاز خان، پروڈیوسر راجکمار پانڈے اور دیگر متعلقہ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: بھارتی رئیلٹی شوز میں ’’نازیبا مواد‘‘؛ تمام حدیں پار ہوگئیں

یہ شو بھارت کے بدنام زمانہ او ٹی ٹی پلیٹ فارم ULLO ایپ پر نشر کیا جاتا ہے، اور حالیہ دنوں میں اس کے متعدد کلپس سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ہیں، جن میں اعجاز خان کو شو کے شرکاء، خصوصاً خواتین سے نازیبا سوالات کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ ان مناظر نے ناصرف صارفین بلکہ سماجی و سیاسی حلقوں میں بھی شدید ردعمل کو جنم دیا ہے۔

پولیس کے مطابق یہ مقدمہ بجرنگ دل کے کارکن گوتم روریا کی شکایت پر ممبئی کے امبولی تھانے میں درج کیا گیا۔ شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ شو میں فحش زبان، عورتوں کی تذلیل اور سماجی اقدار کے منافی حرکات پیش کی گئی ہیں، جو معاشرے پر انتہائی منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔

امبولی پولیس کے اہلکار نے میڈیا کو بتایا کہ انہیں متعدد افراد کی جانب سے ذاتی پیغامات اور باضابطہ شکایات موصول ہوئیں جن میں اس شو کے خلاف سخت اقدامات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر میں اعجاز خان اور دیگر کے خلاف بھارتیہ نیا سنہتا (BNS)، انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ، اور خواتین کی غیر مہذب نمائندگی (ممانعت) ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس اقدام کو بہت سے افراد نے خوش آئند قرار دیا ہے جبکہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی بہت دیر سے ہوئی۔

اسی تناظر میں مہاراشٹرا سے تعلق رکھنے والی بی جے پی کی ایم ایل سی چترا واگھ نے مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات اشونی وشنو سے مطالبہ کیا ہے کہ ULLO ایپ جیسے پلیٹ فارمز پر سخت پابندیاں عائد کی جائیں اور ان پر چلنے والے تمام فحش اور غیر اخلاقی پروگرامز کو بند کیا جائے۔ انہوں نے کہا، ’’اعجاز خان نے ’ہاؤس اریسٹ‘ کے نام سے جو شو بنایا ہے، وہ فحاشی کی انتہا ہے۔ اس کے کلپس سوشل میڈیا پر کھلے عام گردش کر رہے ہیں، جو ہمارے بچوں اور نوجوانوں کے لیے خطرناک ہیں۔‘‘

یہ پیشرفت اُس بڑھتے ہوئے دباؤ کا نتیجہ معلوم ہوتی ہے جس کا آغاز حال ہی میں اُس وقت ہوا جب ULLO اور ALT Balaji جیسے او ٹی ٹی پلیٹ فارمز پر نشر ہونے والے مواد پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی گئی تھی۔ بھارت میں ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارمز پر ’’جنسی، فحش اور غیر اخلاقی مواد‘‘ کی بھرمار ہو چکی ہے، اور مرکزی حکومت کی جانب سے پابندی کے باوجود چند بااثر پلیٹ فارمز کسی کارروائی سے بچے ہوئے ہیں۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button