بھٹو کی پھانسی کا معاملہ زیرِ سماعت: حاجی وسیم اختر
سابق صدر آصف علی زرداری نے 2011 میں اپنے دورِ صدارت میں اس معاملے پر صدارتی ریفرنس اعلیٰ عدالت بھجوایا تھا۔ حاجی وسیم اختر
(حاجی وسیم اختر (سابق صدر پاکستان پیپلز پارٹی بیلجیئم
برسلز – (امن نیوز انٹر نِشنل ) ذوالفقار علی بھٹو پھانسی سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ میں گیارہ سال بعد سماعت خوش آئیند ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے نو رُکنی بینچ نےو اس ریفرنس کی سماعت کی جسکی مبارکباد آصف علی زردار کو دیتے ہیں
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری بھی سماعت کے دوران کمرۂ عدالت میں موجود تھے۔ جو کہ قابل ستائش ہے میں سمجھتا ہوں کہ یہ ریفرنس عدلیہ کے لیے امتحان اور خون کے دھبے صاف کرنے کا موقع ہے۔
سابق صدر پاکستان پیپلز پارٹی بیلجیئم حاجی وسیم مختر نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو اپنے سیاسی مخالف احمد رضا قصوری کے والد نواب محمد احمد خان قصوری کے قتل کے الزام میں 1978 میں سزائے موت سنائی گئی تھی اور چار اپریل 1979 کو اُنہیں پھانسی کے تختے پر لٹکایا گیا۔ یہ پاکستانی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن تھا
ہم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کو عدالتی قتل قرار دیتے ہوئے اسے اس وقت کی فوجی حکومت کے دباؤ کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔ حاجی وسیم اختر نے مزید کہا کہ ہمیں ذوالفقار بھٹو کے لیے انصاف چاہیے ‘قوم کو بتایا جائے کہ شہید ذوالفقار بھٹو بے قصور تھے ۔
امن نیوز سے خصوصی گفتگو میں حاجی وسیم اختر نے کہا کہ عوام نے بہت پہلے فیصلہ کردیا تھا کہ ذوالفقار بھٹو بے گناہ تھے، اب عدالت سے اپیل ہے کہ آپ نے تاریخ کو درست کرنا ہے، ایسا فیصلہ کرنا چاہیے کہ آئندہ کے لیے دروازہ بند ہو جائے، امید ہے اس بار پیپلزپارٹی اور عوام کو قائد عوام کے کیس میں ریلیف ملے گا۔