خیموں کی نمائش اور پوسٹر ڈسپلے کے دوران انسانی حقوق کی صورتحال اور دلتوں اور دیگر نچلی ذاتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کو اجاگر کیا گیا
جینیوا (امن نیوز انٹرنیشنل) اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ہیڈ کوارٹر جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کا باون واں اجلاس جاری ہے اس موقع پر انڈیا سے تعلق رکھنے والی اقلیتوں کی جانب سے ایک احتجاجی آگاہی کیمپ انسانی حقوق کونسل بروکن چیئر کے سامنے لگایا گیا ۔
احتجاجی بینرز پر درج تھاکہ نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد انڈیا میں موجود اقلیتوں پر تشدد، دھمکانا، ان کو ہراساں کرنا اور پرامن مظاہرین پر تشدد میں بہت اضافہ ہوا ہے ان تحریوں کا مقصد عالمی برادری کو آگاہی دینا تھا کہ اس وقت انڈیا میں اقلیتیں اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتی ہیں ۔
احتجاجی بینرز پر انڈین حکومت اور ہندو انتہا پسندوں کے خلاف الفاظ تحریر تھے ۔ احتجاجی کیمپ میں بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کی تصاویر اور بینرز بھی لگائے گئے تھے ۔ جبکہ کیمپ میں اقلیتوں پر ہونے والے ظلم وستم سے یورپی عوام کی آگاہی کے لیے بروشر اور پمفلٹ بھی رکھے گئے تھے ۔
احتجاجی کیمپ لگانے کا مقصد یورپین عوام کو اس بات سے آگاہی دینا تھا کہ مودی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد اقلیتوں پر مذہب کے نام پر استحصال کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور ان انتہا پسندوں کو حکومت کی سرپرستی حاصل ہے
مزید براں پولیس کے متعصبانہ رویے اور عدالت سے بھی جلد انصاف نہ ملنے کی وجہ سے اقلیتی برادری میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے جبکہ اقلیتوں کو جبری ہندو بنانا،گائے کے نام پر مسلمانوں کا قتل عام ،عبادتگاہوں کو نزر آتش کرنا ،تعلیمی اداروں میں اقلیتی طلبہ و طالبات کو مزہبی منافرت کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
آر ایس ایس، بھارتی جنتا پارٹی، بجرنگ دل، شیو سینا اور وشوا ہندو پریشد نے خاص طور پر مسلمانوں، مسیحوں اور سکھوں کو ٹارگٹ کیا۔ دوسری جانب پہلے ہی بھارت میں اقلیتوں کے خلاف روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک، تشدد اور جھوٹے الزامات کے تحت قتل جیسے انتہائی اقدام اٹھائے جانے کے واقعات کے بعد کئی عالمی تنظیمیں بھی تشویش کا اظہار کرچکی ہیں۔
ایک عالمی تنظیم (دی ورلڈ ودآوٹ جینو سائیڈ ) نے اپنی 2022 کی رپورٹ میں کہا تھا کہ بھارتی حکومت نسلی امتیاز اور ریاستی دہشت گردی کے ذریعے ’’ہالوکوسٹ‘‘ کی طرز پر بھارت میں مسلمانوںکی نسل کشی کی تیاری کر رہی ہے۔
اس تنظیم کے سربراہ ’’ ڈاکٹر ایلن کیلی‘‘ جو خود ایک یہودی ہیں نے اپنے خطاب میں کہا تھاکہ ’’ میں ایک یہودی ہونے کے باوجود یہ کہنے پر مجبور ہو گیاہوں کہ عالمی برادری کو بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کی جا نب توجہ مبذول کرنی ہو گی، ورنہ انکے ساتھ وہی کچھ ہونے کا خطرہ ہے جو 80 برس قبل یہودیوں کے ساتھ ہوا تھا‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں بڑھتی ہندو مذہبی دہشت گردی نے مسلمانوں کے خلاف نفرت اور انتہا پسندی کو فروغ دیا ہے ‘‘۔فسطائی نریندر مودی کی قیادت میں بھارتی جنتا پارٹی کی حکومت ملک میں اقلیتوں پر آرایس ایس کے نظریے کو مسلط کر رہی ہے اور اسکی امتیازی پالیسیوں نے بھارتی اقلیتوں کو دیوار سے لگا دیا ہے۔
دنیا کی نام نہاد سب سے بڑی جمہوریت میں ہندوتوا کے بڑھتے ہوئے بیانیے نے خطرناک رخ اختیار کرلیا ہے جبکہ ملک میں اقلیتوں کو تشدد کا نشانہ بنانا اور ہراساں کرنا روز کا معمول بن چکا ہے۔ مقبوضہ وادی میں بھی قابض نے ظلم و ستم کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔
انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو بھارت میں مسلمان‘ سکھوں سمیت اقلیتوں کو حملوں سے بچانے کیلئے آگے آنا چاہیے۔بھارت میں مودی سرکار کی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کیخلاف امتیازی سلوک کسی سے ڈھا چھپا نہیں رہا۔
نریندر مودی کی سرپرستی میں اسکی پروردہ آر ایس ایس نے بھارت کو جنونی ہندو ریاست بنا کر رکھ دیا ہے۔اقلیتوں پر تشدد، انہیں ہراساں کرنا جنونی اور متعصب ہندوئوںکا معمول بن چکا ہے۔ اقلیتوں کو جبراً ہندو دھرم اپنانے پر مجبور کیا جاتا ہے‘ انکی مذہبی آزادی سلب کی ہوئی ہے اور عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی جاتی۔
متعصب ہندوئوں کے مظالم کا شکار سب سے زیادہ مسلمان ہیں جنہیں محض گائے کے ذبح کرنے کے شبہ پر ہی تشدد کا نشانہ بنایا یا شہید کردیا جاتا ہے۔ افسوس تو اس بات کا ہے کہ بھارت یہ ساری غنڈہ گردی سرعام کررہا ہے اور اقوام متحدہ سمیت تمام انسانی حقوق کے علمبردار عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا اور کسی عالمی ادارے نے بھارت کا جنونی ہاتھ روکنے کی کوشش نہ کی تو بھارت کے ہاتھوں عالمی امن کی تباہی نوشتۂ دیوار ہے۔