صعنت و تجارت

ویمن ایمپاورمنٹ سے جی ڈی پی میں 30 ارب ڈالرسالانہ اضافہ ممکن

اسلام آباد:  پاکستان کے پاس اپنی معاشی شرح نمو میں نمایاں اضافے کیلیے اب بھی بے پناہ ایسے وسائل موجود ہیں جن سے تاحال استفادہ ہی نہیں کیا گیا۔

زرمبادلہ کمانے کے ہمارے دو بڑے ذرائع برآمدات اور بیرون ملک سے ترسیلات زر ہیں، یہ دونوں شعبے30،30 ارب ڈالر  سالانہ زرمبادلہ حاصل کرتے ہیں۔

میکنزی گلوبل انسٹی ٹیوٹ کے ایک مطالعاتی جائزے کے مطابق ایک اور اہم ذریعہ جس کے ذریعے پاکستان اتنا ہی زرمبادلہ کما سکتا ہے، وہ خواتین کو بااختیار بنانے یا ویمن ایمپاورمنٹ کا ہے، تاہم اسے ابھی وطن عزیز میں زیادہ توجہ حاصل نہیں ہوسکی ہے۔

معیشت میں خواتین کی شراکت داری اور مواقع کے اعتبار سے پاکستان دنیا کے 156ملکوں میں 145ویں نمبر پر ہے۔ صنفی مساوات کے ذریعے پاکستان کی جی ڈی پی میں مزید 30 ارب ڈالر سالانہ کا اضافہ ممکن ہے۔

پاکستان میں صنف نازک کے لیے مواقع کے حوالے سے پی ڈی ایم کی موجودہ کابینہ کا جائزہ بھی لیا جاسکتا ہے، جہازی سائز کی اس کابینہ میں خواتین کی نمائندگی بہت محدود سی ہے، تاہم اس کے باوجود ان چند خواتین نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے اور ان کی خدمات کا عالمی سطح پر بھی اعتراف کیا گیا ہے۔

اس ضمن میں شیری رحمان اور حنا ربانی کھر کی مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں جبکہ سابقہ ادوار حکومت میں پی ٹی آئی کی ڈاکٹر ثانیہ نشتر، شیریں مزاری اور نون لیگ کی انوشہ رحمان کی کارکردگی بھی اپنے مرد ساتھیوں کے مقابلے میں کافی بہتر رہی تھی۔ ورلڈ اکنامک فورم کی صنفی مساوات کی عالمی رینکنگ میں پاکستان کا نمبر ’’سیکنڈ لاسٹ‘‘ ہے۔

جنرل مشرف دور کی انتخابی اصلاحات کے نتیجے میں قانون ساز اسمبلیوں میں خواتین کی نمائندگی کی شرح کچھ بہتر ہوئی۔ ان اصلاحات کے ذریعے مقامی حکومتوں میں 33 فیصد جبکہ سینیٹ،قومی وصوبائی اسمبلیوں میں 17فیصد نشستیں خواتین کے لیے مختص کردی گئی تھیں۔

انتخابی اصلاحات سے قبل خواتین کی نمائندگی کبھی بھی 3.5 فیصد سے زیادہ نہیں رہی تھی۔ معاشی ترقی کے لیے اس حقیقت کا ادراک ضروری ہے کہ خواتین کو بااختیار بنائے بغیر اقتصادی ترقی کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہوسکے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button