بھارتی بورڈ کیخلاف اندر سے آوازیں اُٹھنا شروع ہوگئیں
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے خلاف اندر سے ہی آوازیں اٹھنا شروع ہوگئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہنسی کروئنے سمیت متعدد کرپشن سکینڈلز کی تحقیقات کرنے والے دہلی پولیس کے سابق کمشنر نیرج کمار نے بورڈ کے سسٹم پر سوال اُٹھادیئے ہیں، انہوں نے بورڈز کو خبردار کیا ہے کہ نئے فنانشل ماڈل پر وہ بھارتی بورڈ کو مالی لحاظ سے کھلی چھوٹ نہ دیں، بھارتی بورڈ میں کروڑوں روپے بغیر کسی مقصد کے خرچ کردیئے جاتے ہیں، ان کا کوئی آڈٹ بھی نہیں ہوتا۔
ایک وقت میں اگر آئی سی سی 50 فکسنگ ایشوز کی تحقیقات کرواتا ہے تو اس میں سے کم از کم 47 کا کسی نہ کسی حوالے سے تعلق بھارت سے ہوتا ہے، 2015 سے 2018 کے درمیان بورڈ کی طرف سے بطور اینٹی کرپشن چیف کے اسپاٹ فکسنگ کا خطرہ بہت زیادہ پایا۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے بعد ریونیو ماڈل پر ایسوسی ایٹ ممالک کو بھی تحفظات
بورڈ کے خزانے میں ایسی رقم بھی ملی جن کے بارے میں شواہد زیادہ پیش نہیں کیے گئے۔بورڈ کے خزانے میں بہت بڑی رقم ہونے کے باوجود ملک میں انفراسٹرکچر اور کھلاڑیوں کی ڈویلپمنٹ کا کام نہ ہونے کے برابر ہے۔
مزید پڑھیں: انٹرنیشنل کرکٹ کا نیا فنانشل ماڈل تیار، بھارتی بورڈ کی سب سے زیادہ کمائی
انہوں نے بتایا کہ ہندوستان جیسے بڑے ملک میں محض ایک اکیڈمی ہے جس کو چنائی میں ایک اسپانسر کے ذریعے چلائی جارہی ہے، جب انفراسٹرکچر کی تیاری کے بارے میں بات کی جاتی ہے تو کسی کے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا۔
مزید پڑھیں: بھارت نے کتنے فیصد اضافی کمائی کیلیے آئی سی سی پر دباؤ ڈالا؟
نیرج کمار نے بھارتی بورڈ کو تنظیمی لحاظ سے بطور ادارہ بھی ناکام قرار دیا اور موقف اختیار کیا کہ لوگوں کے پاس ایشوز کو حل کرنے کے لیے سوجھ بوجھ کی کمی ہے، یہی وجہ ہے کہ ایک اسکینڈل ختم ہوتا ہے تو نیا جنم لے لیتا ہے۔