اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی ایک اور چھلانگ، قیمت 304 روپے پر پہنچ گئی
کراچی: عالمی سطح پر ین، یورو، پاونڈ کی نسبت ڈالر کی قدر میں اضافے کے ساتھ درآمدات کے بڑھتے دباؤ اور 4 ماہ بعد جولائی میں کرنٹ اکاؤنٹ دوبارہ سرپلس ہونے جیسے عوامل کے باعث ذرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں پیر کو بھی ڈالر کی پیش قدمی جاری رہی۔
امریکی کرنسی کی پیش قدمی کے باعث ڈالر کے انٹربینک ریٹ 297 روپے سے تجاوز کرگئے جبکہ اوپن ریٹ 304روپے کی سطح پر پہنچ کر بند ہوئے۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز سے ہی ڈالر کی پیش قدمی دیکھی گئی، جس کے نتیجے میں ڈالر کے انٹربینک ریٹ 1روپے 36 پیسے کے اضافے سے 297روپے 13پیسے کی سطح پر بند ہوئے۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قیمت 2روپے کے اضافے سے 304روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
غیریقینی معاشی حالات اور نگراں دور میں بڑی نوعیت کی ڈی ویلیو ایشن کے خدشات ڈالر کی طلب کو بڑھا رہی ہے۔
واضح رہے کہ ملکی ذرمبادلہ کے ذخائر اگرچہ ماضی کی 3 ماہ کے مقابلے میں صرف 2 ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں لیکن آئی ایم ایف قرض پروگرام میں شمولیت اور ریگولیٹر کی مؤثر حکمت عملی سے ذخائر کے سرکاری ذخائر میں اضافہ بھی ہورہا ہے جو ڈالر کی سپلائی میں بہتری کی نشاندہی کرتا ہے لیکن 4ماہ کے وقفے کے بعد جولائی میں 80 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے درآمدات بڑھنے کی بھی عکاسی ہوتی ہے جو جون کے 3.17ارب ڈالر کی نسبت جولائی میں بڑھکر 4.22ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے رئیل ایفیکٹو ایکس چینج انڈیکس جون کے 87.72پوائنٹس سے بڑھکر 91.58پوائنٹس پر آنے سے ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں بہتری کی گنجائش نظر آرہی ہے لیکن عالمی سطح پر جاپانی ین، یورو اور پاونڈ کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافے کے منفی اثرات پاکستانی روپے کی قدر کو متاثر کررہے ہیں۔