بین الاقوامی

خودکار اسلحے اور جدید جاسوس ٹیکنالوجی سے لیس اسرائیلی فوج پسپا کیوں ہوئی

واشنگٹن: خودکار آتشیں اسلحے، جدید جاسوسی ٹیکنالوجی اور جنگی مہارت کی کئی سالہ تربیت کے باوجود اسرائیلی فوج حماس کے غیر متوقع حملے کے سامنے حیران کن طور پر پسپا ہوگئی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ اسرائیل پر حملہ کیا جس سے پوری دنیا حیران رہ گئی۔ یہ حملہ اتنا اچانک اور سبک رفتاری سے کیا گیا تھا کہ اسرائیلی فوج کو سنبھلنے کا موقع نہیں ملا۔

حماس کے حملے میں اسرائیل کے 26 فوجیوں اور 300 کے قریب یہودی آبادکار ہلاک ہوگئے جب کہ درجنوں کو اہلکاروں کو یرغمال بنالیا گیا۔ تاحال اسرائیلی فوج اپنے یرغمالیوں کو رہا کروانے میں ناکام رہی ہے۔

Advertisement

یہ خبر پڑھیں : حماس نے اسرائیل پر حملے کیلیے 6 اکتوبر کا ہی دن کیوں چُنا

اس حملے نے یہ سوال اُٹھایا دیا ہے کہ آخر جنگی مہارت اور جدید اسلحے سے لیس اسرائیلی فوج اپنا دفاع کرنے میں ناکام کیوں رہی اور کسی مزاحمت کے بغیر ہی حماس نے اسرائیلی فوج سے ہتھیار ڈلوادیئے۔

اسرائیل کی عالمی شہرت یافتہ خفیہ ایجنسی موساد کے سابق سربراہ افرائیم ہیلیوی نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ غزہ کی پٹی اور اس کے ارد گرد اسرائیلی بستیوں پر حملہ اتنا اچانک ہوا کہ ہمیں کچھ اندازہ نہ ہوسکا یہ آخر ہو کیا رہا ہے۔

افرائیم ہیلیوی نے مزید کہا کہ اس حملے کی منصوبہ بندی کافی عرصے سے ہورہی ہوگی لیکن ہماری خفیہ ایجنسی کو اس کی بھنگ تک نہ پڑ سکی۔ ہمیں کوئی وارننگ ملی اور نہ ہم درست اداراک کرپائے۔

یہ خبر بھی پڑھیں : آپریشن طوفان الاقصی؛ حماس کے حملوں میں 250 اسرائیلی ہلاک اور ہزار سے زائد زخمی

موساد کے سابق سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ حماس کا یہ حملہ سراسر حیران کن اور ناقابل یقین نہیں تھا جس میں محض 24 گھنٹے سے بھی کم عرصے میں 3 ہزار سے زائد راکٹس داغے گئے۔

افرائیم ہیلیوی نے کہا کہ حماس کا یہ حملہ ہماری سمجھ سے بالاتر ہے۔ ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ حماس کے پاس اتنی تعداد میں راکٹس ہوں گے اور وہ ہمارے خلاف اتنے مؤثر بھی ثابت ہوں گے۔

موساد کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ پہلی بار فلسطینیوں نے اسرائیل کے علاقوں میں کافی اندر تک داخل ہوکر متعدد دیہاتوں کا کنٹرول حاصل کرلیا۔ ہم نے ان کی طاقت کا غلط اندازہ لگایا۔

ادھر اسرائیلی ایلچی نے بھی حماس کے تمام جاسوسی نیٹ ورکز کے حصار کو توڑ کر اسرائیلی سرزمین پر حملے کو دوسرا نائن الیون قرار دیدیا جب کہ حکومتی سطح پر بھی اس کو انٹیلی جنس کی بدترین ناکامی کہا گیا ہے۔

واضح رہے کہ عالمی جنگی ماہرین نے بھی اسرائیل کی اس شکست کو انٹیلی جنس کی ناکامی اور حد سے زیادہ خود اعتمادی کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج نے اپنے دشمن کی طاقت کا غلط اندازہ لگایا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button