صعنت و تجارت

آئی ایم ایف مجموعی اقتصادی کارکردگی سے مطمئن، بیرونی فنانسنگ بڑا چیلنج

اسلام آباد: پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری تکنیکی سطح کے مذاکرات میں عالمی ادارے نے پاکستان کی مجموعی اقتصادی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے تاہم پاکستان کیلیے 6.5 ارب ڈالر کا بیرونی فنانسنگ گیپ بڑا چیلنج ہے۔

منگل کے روز ہونے والے مذاکرات کے چوتھے دور میں فریقین میں 6.5 ارب ڈالر کے بڑے بیرونی فنانسنگ گیپ پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

پاکستان کی طرف سے آئی ایم ایف سے شیئرکیے گئے ایکسٹرنل فنانسنگ پلان میں بتایا گیا ہے کہ اسلامی ترقیاتی بینک، اے ڈی بی، عالمی بینک سے بھی مدد لی جائے گی۔

 

آئی ایم ایف حکام کو بتایا گیا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کے ذریعے مالی گیپ کم ہونے کا امکان ہے کیونکہ سالانہ 6 ارب ڈالر ہدف کے مقابلے تین ماہ میں خسارہ 94کروڑ 70لاکھ ڈالر رہا ہے اور نگران حکومت کا اندازہ ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 6ارب ڈالر کے ہدف کے مقابلے میں ساڑھے4ارب ڈالر رہے گا۔ 2 نومبرسے شروع ہونے والے مذاکرات میں رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کی اقتصادی کارکردگی کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کا ٹیوب ویل صارفین کیلیے بجٹ سبسڈی ختم کرنیکا مطالبہ

ذرائع کے مطابق عالمی ادارے نے پاکستان سے ٹیوب ویل صارفین کیلئے بجٹ سبسڈی ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

پاکستانی حکام کی جانب سے توانائی کے شعبے بارے آئی ایم ایف کو بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں کئے گئے حالیہ اضافے سے سرکلر ڈیبٹ کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔

وزارت توانائی اور وزارت خزانہ کے حکام کی میٹنگ میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے سولرائزیشن کا نظام متعارف کروانے کا کہا ہے،جس پر 90ارب روپے اخراجات میں 30ارب وفاق، 30ارب صوبے اور30ارب ٹیوب ویل صارفین دیں گے۔

آئی ایم ایف کو بتایا گیاکہ کاسٹ ریکورنگ ٹیرف میں بہتری کیلئے نیپرا سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹس بروقت نوٹیفائی کررہا ہے۔ آئی ایم ایف نے ڈسکوز، وزارت توانائی اور نیپرا کے درمیان تعاون اور فیصلوں پر جلد عملدرآمد کی بھی ہدایت بھی کی ہے۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف نے سرکاری اداروں کے نقصانات کی رپورٹ طلب کرلی

آئی ایم ایف نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافے کی تفصیلات بھی مانگ لی ہیں ،پاکستانی حکام کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف شرائط کے تحت اسٹیٹ بینک مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ پر مکمل عملدرآمد کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ کا موقف تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی سے مصنوعی طور پر روپے کی قدر میں اضافہ نہیں ہوا بلکہ سمگلنگ اور غیر قانونی طور پر مقیم افراد کیخلاف کارروائی اورگزشتہ تین ماہ میں اِن فلو بڑھنے سے ڈالر کا ریٹ گِرا ہے حالانکہ اس دوران حکومت نے کئی ادائیگیاں بھی کی ہیں۔ اسٹیٹ بینک حکام آئی ایم ایف کو مزید تفصیلات بھی فراہم کریں گے۔

دریں اثنا آئی ایم ایف سے جاری مذاکرات کے باعث وفاقی حکومت نے وزارت خزانہ میں 9 نومبر کی چھٹی سرکاری منسوخ کردی۔اس ضمن میں باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 9نومبر کو وزارت خزانہ میں معمول کے مطابق کام ہو گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button