ترسیلات زر 7 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں
کراچی: اکتوبر کے مہینے میں ترسیلات زر سات مہینے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، جو کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے میں مددگار ہوں گی۔
اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر کے مہینے میں ترسیلات زر12 فیصد اضافے سے 2.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، جو کہ ستمبر میں 2.20 ارب ڈالر رہی تھیں، جبکہ ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 10 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ترسیلات زر گزشتہ سال اکتوبر میں 2.25 ارب ڈالر رہیں تھی، جبکہ رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ ( جولائی تا اکتوبر) کے دوران گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں ترسیلات زر 13فیصد کمی کے ساتھ 8.79 ارب ڈالر رہی ہیں جو کہ گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران 10.15 ارب ڈالر رہی تھیں۔ڑھیں: غیرقانونی ایکسچینج مارکیٹوں کیخلاف کریک ڈاؤن سے ترسیلات زر میں اضافہ
سب سے زیادہ ترسیلات زر سعودی عرب سے 15 فیصد اضافے کے ساتھ 617 ملین ڈالر، یو اے ای سے 19 فیصد اضافے کے ساتھ 474 ملین ڈالر، برطانیہ سے 6 فیصد اضافے کے ساتھ 330 ملین ڈالر، یورپی یونین سے 10 فیصد اضافے کیساتھ 298 ملین ڈالر، اور امریکا سے 7 فیصد اضافے کیساتھ 283 ملین ڈالر رہیں۔
ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے عارف حبیب لمیٹڈ کے ریسرچ ہیڈ طاہر عباس نے کہا کہ ترسیلات زر میں اضافے کی بنیادی وجہ غیر قانونی حوالہ ہنڈی کی مارکیٹوں کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن ہے، جس کی وجہ سے تارکین وطن قانونی ذرائع سے ترسیلات زر بھیجنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ترسیلات زر میں ہونے والا اضافہ اکتوبر میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو 100 سے 150 ملین ڈالر تک محدود رکھنے میں مدد فراہم کرے گا، کچھ تجزیہ کاروں نے امید ظاہر کی ہے کہ ترسیلات زر میں اضافہ مالی سال 24 کے پہلے تین ماہ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو سرپلس میں تبدیل کرسکتا ہے۔