نومبر میں مہنگائی نے دوبارہ سر اٹھانا شروع کردیا، 29.2 فیصد رہی
اسلام آباد: نومبر کے مہینے میں مہنگائی میں ایک بار پھر اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جو بڑھ کر 29.2 فیصد رہی ہے جبکہ مہنگائی کا زیادہ شکار شہری علاقوں کے صارفین ہورہے ہیں۔
ادارہ شماریات کے مطابق کنزیومر پرائس انڈیکس 29.2 فیصد تک بڑھ گیا ہے جو کہ مارکیٹ کی توقعات سے زیادہ ہے، جس کی وجہ سے انٹرسٹ ریٹ میں کمی کے امکانات بھی معدوم ہوگئے ہیں۔
واضح رہے کہ نگران حکومت نے یکم نومبر سے گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کردیا ہے، اگر چہ گیس کی قیمتوں میں 193 فیصد اضافے کا دعوی کیا گیا تھا لیکن ادارہ شماریات کے مطابق قیمتوں میں 520 فیصد تک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
میں مہنگائی کی شرح 25.5 فیصد سے بڑھ کر 30.4 فیصد ہوگئی ہے، جبکہ دیہی علاقوں میں 27.5 فیصد تک گرگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کی شرح میں کمی کے باوجود 13 اشیائے ضروریہ مہنگی
شہری علاقوں میں نان فوڈ آئٹمز میں مہنگائی کی شرح 31 فیصد ہوگئی ہے جبکہ دیہی علاقوں میں یہ 26 فیصد ہے، فوڈ کی شرح میں دیہی اور شہری دونوں علاقوں میں مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے، جو کہ شہری علاقوں میں 30 اور دیہی علاقوں میں 29 فیصد ہوگیا ہے۔
رسد میں اضافے کے باجود چینی کی قیمتیں گزشتہ سال کی نسبت 50 فیصد مہنگی رہیں، بنیادی افراط زر ( خوراک اور توانائی کے علاوہ) شہری علاقوں میں 18.6 اور دیہی علاقوں میں 26 فیصد ہے، فوڈ اور نان الکوحلک مشروبات میں مہنگائی کی شرح 28 فیصد ہے۔
جلد خراب نہ ہونے والی اشیاء کی قیمتوں میں ایک تہائی اضافہ ہوا ہے جبکہ بہتر رسد کی وجہ سے جلد خراب ہونے والی اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہو کر مہنگائی کی شرح 10 فیصد تک رہ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رواں ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں معمولی کمی
ٹرانسپورٹ کنزیومر اشیاء میں ایندھن کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے بہتری دیکھی گئی اور مہنگائی کی شرح 27 فیصد تک رہی، تفریحی اور ثقافتی گروپ کیلیے مہنگائی میں 54 فیصد اضافہ ہوا، باہر کھانے ( ہوٹلنگ) کی قیمت میں بھی ایک تہائی اضافہ ہوا ہے۔
ادارہ شماریات کے مطابق جولائی تا نومبر کے دوران مہنگائی کی اوسط شرح 28.6 فیصد رہی، جو کہ رواں مالی سال کے سرکاری ہدف 21 فیصد سے بہت زیادہ ہے، پانچ ماہ کے دوران دیہی علاقوں میں مہنگائی کی اوسط شرح 31.4 فیصد جبکہ شہری علاقوں میں 27.4 فیصد رہی۔