کھیل وکھلاڑی

ورچوئل سروگیٹ ایڈورٹائزنگ سے پاکستان میں تنازع

کراچی:  ورچوئل سروگیٹ ایڈورٹائزنگ نے پاکستان میں تنازع کھڑا کر دیا۔

پاکستان کرکٹ میں چند برس قبل سروگیٹ ایڈورٹائزنگ کی انٹری ہوئی، جوئے کی ویب سائٹس نے نام میں معمولی تبدیلی کر کے اسپانسر شپ کی، معاملہ اعلیٰ حکام کے نوٹس میں آیا تو اس پر پابندی عائد کر دی، البتہ سروگیٹ کمپنیز نے پابندی کا توڑ نکالتے ہوئے پاکستان اور آسٹریلیا کے پرتھ ٹیسٹ میں ’’ورچوئل سروگیٹ ایڈورٹائزنگ‘‘ کی۔

آسٹریلیا میں جوا قانونی ہے، باؤنڈری کے ساتھ بورڈز پر بیٹنگ کمپنیز کے اشتہار بھی چلتے رہے،البتہ گراؤنڈ میں کوئی لوگو پینٹ نہیں ہوا مگرٹی وی پر سافٹ ویئر کی مدد سے سروگیٹ کمپنیز کے اشتہارات نظر آئے۔

 

یہ بھی پڑھیں: ’’ورچوئل ایڈورٹائزنگ‘‘ کا حکومت نے نوٹس لے لیا

معاملہ میڈیا میں آنے پر حکومت نے نوٹس لیا اور وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات نے ورچوئل سروگیٹ بیٹنگ ایڈورٹائزنگ کی روک تھام کیلیے میمورنڈم جاری کردیا۔

پی ٹی وی نے بھی بنیادی میڈیا رائٹ ہولڈرز سے بات کی کہ یہ سلسلہ روکیں، اگر ایسا نہ کیا تو لائسنس منسوخ کردیے جائیں گے،البتہ ذرائع نے بتایا کہ معاملہ بدستور حل طلب ہے۔

پاکستان میں میچز دکھانے کے حقوق ٹین اسپورٹس (ٹی ایس تھری ) اور پی ٹی وی کے پاس ہیں، جب کرکٹ آسٹریلیا سے رابطہ کر کے ورچوئل اشتہارات ہٹا کر اصل فیڈ فراہم کرنے کا کہا گیا تو وہاں سے مثبت جواب نہ ملا، موقف اختیار کیا گیا کہ سوائے آسٹریلیا کے دیگر تمام ممالک میں ورچوئل ایڈورٹائزنگ والی فیڈ ہی فراہم کی جا رہی ہے، اسے رواں سیریز کے دوران پاکستان کیلیے تبدیل کرنا ممکن نہ ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: سیروگیٹ ایڈورٹائزرز نے ’’ورچوئل‘‘ سہارا ڈھونڈ لیا

جب ٹی وی نے بلیک آؤٹ کا کہا جس سے اشتہارات کو چھپا دیا جاتا تو  یہ بات بھی نہیں تسلیم کی گئی، رات گئے تک تنازع حل نہ ہوا تھا اسی لیے آخری اطلاعات آنے تک سرکاری ٹی وی پر میچ سے قبل اور بعد کے شوز بھی ہوتے نظر نہیں آ رہے تھے۔

اگر صورتحال برقرار رہی تو پی ٹی وی پر میلبورن ٹیسٹ نشر نہ ہونے کا خدشہ ہے،البتہ ٹین اسپورٹس پر میچ دکھانے کا امکان تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ دوسرے ٹیسٹ کے دوران میدان میں ایک سروگیٹ کمپنی ’’ون ایکس بیٹ‘‘ کا اشتہار موجود نہیں ہوگا،البتہ اس کی وجہ حالیہ تنازع سے الگ ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button