سیاسی محاذ آرائی کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں مندی
کراچی: گیس ٹیرف بڑھنے سے مہنگائی کی شرح میں مزید اضافے، انتخابی نتائج کے خلاف سیاسی جماعتوں کے احتجاجی مظاہروں، دھرنوں اور کشیدگی طوالت اختیار کرنے کے خدشات کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں جمعہ کو بھی مندی کے بادل چھائے رہے۔
اسٹاک ایکسچینج میں مندی کے نتیجے میں انڈیکس کی 61000 اور 60000 پوائنٹس کی دو نفسیاتی سطحیں بھی گرگئیں، مندی کے سبب 72 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید 1کھرب 66ارب 24کروڑ 2لاکھ 11ہزار 280روپے ڈوب گئے۔
کاروبار کے آغاز پر چند لمحوں کے لیے 153پوائنٹس کی تیزی بھی ہوئی لیکن سیاسی بے چینی، ایکسٹرنل فنانشل گیپ کو پورا کرنے کے غیرواضح فنانسنگ پلان اور ملک کو درپیش مالیاتی مسائل کے تناظر میں نئی حکومت کے لیے چیلنجز کے خدشات پر سرمایہ کاروں نے حصص کی آف لوڈنگ میں اپنی عافیت تصور کی۔
سرمایہ کاروں کے اس اقدام سے ایک موقع پر 1281پوائنٹس کی مندی بھی ہوئی تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر دوبارہ خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں قدرے کمی واقع ہوئی اورکاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 1147.10 پوائنٹس کی کمی سے 59872.96 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
اسی طرح کے ایس ای 30 انڈیکس 382.10 پوائنٹس کی کمی سے 20099.31 پوائنٹس، کے ایم آئی 30 انڈیکس 2486.24پوائنٹس کی کمی سے 98505.71پوائنٹس اور کے ایم آئی آل شئیر انڈیکس 629.48 پوائنٹس کی کمی سے 29042.43پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 9فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 31کروڑ 42لاکھ 47ہزار 768 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 331 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 77 کے بھاؤ میں اضافہ، 238 کے داموں میں کمی اور 16 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔