نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
واشنگٹن: ایک امریکی تحقیقاتی ادارے ’دی انٹرسیپٹ‘ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنے صحافیوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ غزہ پر اسرائیل کے حملے پر اپنے مضامین میں “نسل کشی”، “فلسطین”، “قتل عام”، “مقبوضہ علاقے” اور “مہاجرین” جیسے الفاظ استعمال کرنے سے گریز کریں۔
تحقیقاتی نیوز آرگنائزیشن ’’دی انٹرسیپٹ‘‘ نے نیویارک ٹائمز کے خفیہ ادارتی ہدایات کا انکشاف کرتے ہوئے ایک لیک منظر عام پر لایا ہے۔ اس لیک (خطوط) میں صحافیوں کو غزہ پر اسرائیل کے حملے کی کوریج پر ہدایات دی گئی ہیں۔ اس انکشاف کے بعد امریکی نشریاتی ادارے نیویارک ٹائمز پر کڑی تنقید بھی جاری ہے۔
دی انٹرسیپٹ کی رپورٹ کے مطابق، ٹائمز اسٹینڈرڈز ایڈیٹر سوسن ویسلنگ، بین الاقوامی ایڈیٹر فلپ پین اور ان کے نائبین کی جانب سے تصنیف کردہ میمو ابتدائی طور پر نومبر 2023 میں گردش کیا گیا۔ اس کے بعد میمو کو غزہ پر اسرائیل کے جاری حملے کے درمیان وقتاً فوقتاً اپ ڈیٹ کیا جاتا رہا۔
اس میمو میں نیویارک ٹائمز کے صحافیوں کو “فلسطین”، “نسل کشی”، “مقبوضہ علاقہ” اور “پناہ گزین کیمپ” جیسی اصطلاحات استعمال کرنے کے خلاف مشورہ دیا گیا ہے جبکہ اقوام متحدہ نے غزہ کا محاصرہ کیے ہوئے 8 پناہ گزین کیمپوں کو تسلیم کیا ہے۔
میمو میں صحافیوں کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ وہ مخصوص حملوں کا ذکر کرتے وقت “دہشت گرد” کے بجائے “جنگجو” کی اصطلاح استعمال کرنے کو کہا گیا۔
دی انٹرسیپٹ کے تجزیے کے مطابق جنگ کے بارے میں اسرائیل کے نقطہ نظر کے حق میں نیویارک ٹائمز کا تعصب ابھر کر سامنے آیا ہے۔