بنگلہ دیش میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی، اقوام متحدہ تحقیقاتی مشن بھیجے گا
ڈھاکا: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی درخواست پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے مشن بھیج دیا جائے گا۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے دفترترجمان روینا شامداسانی نے بیان میں کہا کہ آنے والے ہفتوں کے دوران ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم بنگلہ دیش روانہ کردی جائے گی، جو احتجاج کے دوران خلاف ورزیوں اور مبینہ تشدد کی تحقیقات کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ مشن ان خلاف ورزیوں کی وجوہات کا کھوج لگائے گا اور فوری انصاف، احتساب اور طویل مدتی اصلاحات کے لیے تجاویز بھی دے گا۔
اقوام متحدہ نے اپنا مشن بھیجنے کا فیصلہ 22 سے 29 اگست کے دوران اپنی ایک ٹیم کے دورے کے بعد کیا ہے، جہاں انہوں نے اسٹیک ہولڈرز سمیت عبوری حکومت کے عہدیداروں سے ملاقاتیں کی تھیں۔
مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کا فیکٹ فائنڈنگ ٹیم بنگلادیش بھیجنے کا فیصلہ
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ شیخ حسینہ واجد کی عوامی لیگ کی سابق حکومت مین کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کی قیادت میں عوامی احتجاج کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں سامنے آئی تھیں اور سیکڑوں افراد جان بحق ہوگئے تھے اور ان واقعات کو 1971 کے بعد خون ریز واقعات قرار دیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق احتجاج کے دوران ایک ہزار سے زائد فراد جاں بحق ہوگئے تھے اور اس کے نتیجے میں 5 اگست کو شیخ حسینہ واجد کو وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے کر بھارت جانا پڑا تھا۔
نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس کی سربراہی میں بنگلہ دیش کی نئی عبوری حکومت نے اقتدار سنبھال لیا ہے اور ان کی کابینہ میں طلبہ تحریک کے سرکردہ رہنما بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ٹرک نے بنگلہ دیش کی جانب سے جبری گم شدگیوں سے تمام شہریوں کی حفاظت کے لیے بین الاقوامی قانون کے تحت حالیہ اقدامات اور جبری گم شدگیوں کے کیسز کی تفتیش کے لیے قومی کمیشن کے قیام کی تعریف کی کیونکہ یہ بنگلہ دیش کا ایک طویل عرصے سے جاری مسئلہ تھا۔