پاکستان

کارپوریٹ سیکٹر منصفانہ لیونگ ویج کے نفاذ کا حامی

کراچی: پاکستان کے کارپوریٹ سیکٹر نے حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کو لیبر کو کم از کم تنخواہ کی بجائے منصفانہ لیونگ ویج کی ادائیگی پر آمادہ کرنے کی مہم کا آغاز کردیا ہے تاکہ لیبر کلاس اس تاریخی مہنگائی کے دور میں اپنی ضروریات زندگی کو پورا کرسکے۔

لیونگ ویج ۔شیپنگ کاؤنٹ لیس فیوچر کے عنوان سے منعقدہ گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نمایاں کاروباری اداروں سے تعلق رکھنے والے مندوبین نے کہا کہ فوڈ، ایجوکیشن اور ہیلتھ کی سہولیات سمیت ضروریات زندگی حاصل کرنے کے لیے لیونگ ویج پچاس ہزار روپے ہونا ضروری ہے جبکہ لیبر کی اکثریت کو کم ازکم ویج پچیس ہزار بھی میسر نہیں ہے۔

مندوبین نے حکومت کی جانب سے اگلے مالی سال کیلیے کم از کم تنخواہ کو بڑھا کر چالیس ہزار کرنے پر غور کرنے کو خوش آئند قرار دیا۔

 

یونی لیور پاکستان کے سی ای او عامر پراچہ نے کہا کہ حکومت لیونگ ویج کے نفاذ میں مزاحمت نہیں کرے گی، بلکہ اصل مخالفت پرائیویٹ سیکٹر کی جانب سے دیکھنے میں آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا ہیومن کیپیٹل انڈکس بہت کم ہے، ایچ سی آر

سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے ایک مندوب نے کہا کہ کارپوریٹ سیکٹر لیونگ ویج کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے اہم کردار ادا کرسکتا ہے، اگر تمام اداروں کو پابند کردیا جائے کہ وہ اپنے کاروباری شراکت داروں سے نئے معاہدے کرتے وقت اس بات کو ممکن بنائیں کہ ان کے شراکت دار اپر لیول سے لے کر لوئیر لیول تک لیونگ ویج کا نفاذ کر رہے ہیں، تو اس کا موثر نفاذ ممکن ہے۔

عامر پراچہ نے کہا کہ ہر آرگنائزیشن کو لیونگ ویج کی ادائیگی کیلیے ایک ٹائم لائن بنانی چاہیے اور پھر اس کے حصول کو ممکن بنانا چاہیے، انھوں نے بتایا کہ ان کی آرگنائزیشن اپنے ورکروں کو منصفانہ لیونگ ویج کی فراہمی کورونا کے دنوں میں شروع کرچکی ہے، اور 2025 تک اس کو مکمل طور پر نافذ کرنے کا ہدف کر رکھا ہے۔

جاز کے سی ای او عامر ابراہیم نے کہا کہ انھوں نے منصفانہ لیونگ ویج کے نفاذ کا سفر تین سے چار سال قبل شروع کیا تھا، اور آئندہ چند ماہ میں وہ اپنے پورے اسٹاف کو منصفانہ لیونگ ویج دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

نیا جیون کے بانی عاشر حسن نے کہا کہ منصفانہ لیونگ ویج کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ بچے اسکول جاسکیں اور ملازمین انشورنس حاصل کرسکیں، انھوں نے کہا کہ گھریلوں ملازمین کو بھی منصفانہ لیونگ ویجز دینے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی فری لانسرز اب گھر بیٹھے روپیہ اور ڈالر میں اکاؤنٹ کھول سکیں گے

اوورسیز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سیکریٹری جنرل عبد العلیم نے کہا کہ وہ ایمپلائیر فیڈریشن آف پاکستان کے ممبر ہیں، جو کہ گزشہ دس ماہ سے کم از کم تنخواہ پچیس ہزار دیے جانے کی مخالفت کر رہی ہے۔

بلنک کے بانی حبیب پراچہ نے کہا کہ آسمان کو چھوتی مہنگائی نے لیونگ کوسٹ کو بڑھا دیا ہے، دوسری طرف کاروبار زوال کا شکار ہے، ایسے میں کس طرح لیونگ ویج ادائیگی ممکن ہوپائے گی، اس پر بھی غور کرنا ضروری ہے۔

سماجی ورکر اور سیلیبریٹی شہزاد رائے نے کہا کہ کارپوریٹ اداروں کو حکومت سے بات کرکے لیونگ ویج کی پالیسی کے نفاذ کی بات کرنی چاہیے، تاکہ تمام ادارے لیونگ ویج پر عمل کرنے کے پابند ہوسکیں۔

بینک الفلاح کے گروپ ہیڈ فیصل خان نے بتایا کہ وہ اس وقت کم از کم تنخواہ چالیس ہزار دے رہے ہیں، اور آنے والے وقتوں میں لیونگ ویج کی ادائیگی کے لیے کمیٹڈ ہیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button