فراڈ کیس میں برطانیہ کا ’بل گیٹس‘ امریکا کے حوالے
لندن: برطانیہ نے ملک کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی آٹونومی کی عالمی شہرت یافتہ کمپیوٹر کمپنی ’’ایچ پی‘‘ کے ہاتھوں فروخت میں 11 ارب ڈالر کے فراڈ پر مائیک لنچ کو امریکا کے حوالے کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ میں بل گیٹس جیسی شہرت رکھنے والے ٹیکنالوجی کے سرخیل اور انٹرپرینیور مائیک لنچ کو امریکا کی ٹیکنالوجی کمپنی HP کے ساتھ فراڈ پر دس سال کی قانونی جنگ کے بعد خصوصی طیارے میں لندن سے سان فرانسسکو بھیج دیا گیا۔
امریکا میں برطانیہ کے بل گیٹس ’’مائیک لنچ‘‘ کو 2011 میں اپنی کمپنی آٹونومی کی فروخت میں دھوکہ دہی پر 17 مقدمات کا سامنا ہے جس میں انھیں 20 سال قید ہوسکتی ہے۔ مائیکل لنچ کے ساتھی پہلے ہی سزا بھگت رہے ہیں۔
لندن میں عدالت نے مائیک لنچ کو 100 ملین ڈالر کے بانڈ ادا کرنے اور پاسپورٹ حوالے کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد انھیں سخت نگرانی میں امریکا کے لیے روانہ کردیا گیا۔
57 سالہ مائیک لنچ، امریکی کمپیوٹر کمپنی ’’ایچ پی‘‘ کی جانب سے لگائے جانے والے تمام الزامات کو غلط قرار دیتے آئے ہیں۔ لنچ پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنی کمپنی کی بولی زیادہ لگوانے کے لیے ایچ پی کو دھوکا دیا۔
یاد رہے کہ ایک زمانے میں مائیک لنچ کو ماہرین تعلیم، سائنس دانوں اور سیاست دانوں سمیت کیمبرج یونیورسٹی میں اپنی گراؤنڈ بریکنگ ریسرچ سے سافٹ ویئر کمپنی قائم کرنے پر سراہا گیا تھا اور انھیں برطانیہ کا بل گیٹس بھی کہا جاتا تھا۔