سپریم کورٹ نے دوران گرفتاری پیشی پر عمران خان کو مرسیڈیز گاڑی فراہم کرنے کی تردید کردی
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے عمران خان کی گرفتاری کے دوران پیشی پر مرسیڈیز گاڑی فراہم کرنے کی تردید کرتے ہوئے وضاحت جاری کردی۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو 9 مئی کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ سے گرفتار کیا گیا، جس کے بعد اُن کے وکلا کی جانب سے رہائی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے گیارہ مئی کو عمران خان کی درخواست پر سماعت کی اور نیب کو ہدایت کی تھی کہ وہ چیئرمین پی ٹی آئی کو ساڑھے تین بجے تک پیش کرے۔
عمران خان سپریم کورٹ آئے تو اُن کے ہمراہ سیکیورٹی کی درجنوں گاڑیاں تھیں جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی مرسیڈیز گاڑی میں سوار تھے۔
اس حوالے سے قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ سپریم کورٹ کے حکم پر عمران خان کو وی آئی پی پروٹوکول دیا گیا اور انہیں مرسیڈیز گاڑی میں لایا گیا۔
تاہم اب سپریم کورٹ کی جانب سے عمران خان کی پیشی کے دوران مرسیڈیز گاڑی فراہم کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے گیارہ مئی کو عمران خان کو ساڑھے تین بجے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے بتایا تھا کہ عمران خان کو بحفاظت پہنچانے کے انتظام کیوجہ سے تاخیر ہوئی، عمران خان کو مرسیڈیز گاڑی بھی اسلام آباد پولیس کی جانب سے فراہم کی گئی تھی، سپریم کورٹ نے کسی شخص کو پیش کرنے کیلئے گاڑی فراہم نہیں کی اور نہ ہی ایسی کوئی ہدایت جاری کی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزیر احسن اقبال نے سپریم کورٹ کی جانب سے عمران خان کو مرسیڈیز گاڑی فراہم کرنے کی ٹویٹ کی گئی تھی۔