افغان صوبے بدخشاں کی مسجد میں دھماکا، 15 افراد جاں بحق
کابل: افغانستان کے صوبے بدخشاں کی مسجد میں دھماکے کے نتیجے15 افراد جاں بحق اور 50 زخمی ہو گئے۔
حکام نے بتایا کہ شمالی افغانستان میں ایک مسجد کے قریب طالبان کے صوبائی ڈپٹی گورنر کی یادگاری تقریب میں ہونے والے دھماکے میں کم از کم 15 افراد جاں بحق ہوئے۔ وزارت داخلہ کے مقرر کردہ ترجمان عبدالنفی تکور نے بتایا کہ جمعرات کو مسجد نبوی کے قریب ہونے والے دھماکے میں ایک سابق طالبان پولیس چیف صفی اللہ صمیم بھی جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ مجموعی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق دھماکا بدخشاں کے نائب گورنر نثار احمد احمدی کی یادگاری تقریب کے دوران ہوا جو منگل کو ایک کار بم دھماکے میں جاں بحق ہو گئے تھے۔ بدخشاں کے دارالحکومت فیض آباد میں ہونے والے اس حملے میں ڈپٹی گورنر کا ڈرائیور بھی جاں بحق اور 10 دیگر افراد زخمی ہوئے۔
افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہا کہ مسجد پر بم دھماکا ’دہشت گردی‘ کی کارروائی ہے اور “انسانی اور اسلامی معیارات کے خلاف” ہے۔
حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی گروپ نے قبول نہیں کی تاہم منگل کے روز ہونے والے کار بم دھماکے کی ذمہ داری داعش (ISIS) کے مسلح گروپ نے قبول کی تھی۔
طالبان انتظامیہ داعش کے ارکان کے خلاف چھاپے مار رہی ہے، جس نے شہری مراکز میں کئی بڑے حملوں کا دعویٰ کیا ہے۔
اس گروپ نے طالبان انتظامیہ کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا ہے اور مارچ میں ایک حملے میں شمالی بلخ صوبے کے گورنر کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔
طالبان کے فوجی سربراہ فصیح الدین فطرت نے بدخشاں میں حملوں کی مذمت کی اور لوگوں سے کہا کہ وہ طالبان کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ تعاون کریں اور اپنے علاقوں میں مشکوک سرگرمیوں کی اطلاع دیں۔
دسمبر میں، ایک کار بم دھماکے میں بدخشاں کے صوبائی پولیس سربراہ اس وقت ہلاک ہو گئے جب وہ اپنے کام پر جا رہے تھے۔
داعش کی علاقائی وابستگی – جسے صوبہ خراسان میں اسلامک اسٹیٹ کے نام سے جانا جاتا ہے – نے اس وقت کہا تھا کہ اس نے یہ حملہ کیا ہے۔ گروپ نے کہا کہ اس نے بارود سے بھری کار سڑک پر کھڑی کی تھی اور اس میں دھماکہ اس وقت کیا جب پولیس چیف قریب ہی تھا۔