پی سی بی کی سربراہی کیلیے سیاسی اکھاڑہ سج گیا
کراچی: پی سی بی کی سربراہی کیلیے سیاسی اکھاڑہ سج گیا جب کہ ملک کی 2 بڑی پارٹیز آمنے سامنے آ گئیں۔
گزشتہ برس دسمبر میں حکومت نے رمیز راجہ کو برطرف کرتے ہوئے پی سی بی کے معاملات سنبھالنے کیلیے نجم سیٹھی کی زیرسربراہی مینجمنٹ کمیٹی تشکیل دی تھی،اسے 2014 کے آئین، ریجنل و ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی بحالی کیلیے 120 دن کا وقت ملا، کمیٹی کو10رکنی گورننگ بورڈ کی تشکیل اور چیئرمین کے تقرر کا ٹاسک بھی دیا گیا۔
21اپریل کو اس کی معیاد مکمل ہونا تھی، معاملات بظاہر سادہ نظر آ رہے تھے مگر پہلے الیکشن کمشنر کی تعیناتی میں وزارت بین الصوبائی امور کی جانب سے اعتراض کیا گیا پھر کمیٹی کی مدت بڑھانے کیلیے صرف 2 سے 4 ہفتے کی سمری وزیر اعظم ہاؤس بھیجی گئی،وزیر احسان الرحمان مزاری کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہی ہے۔
Advertisement
یہ بھی پڑھیں: ایشیاکپ، ورلڈکپ؛ چیئرمین پی سی بی کی وزیراعظم سے اہم ملاقات
دلچسپ بات یہ ہے کہ کمیٹی کو سمری کے برعکس 2 ماہ کی توسیع مل گئی جس کا اختتام 22 جون کو ہونا ہے، پیپلز پارٹی کے سابقہ دور حکومت میں ذکا اشرف پی سی بی کے سربراہ رہے اور حکومت کی تبدیلی پر انھیں عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ بعد میں ان کی نجم سیٹھی سے قانونی جنگ بھی چلی تھی،وہ صدر پیپلز پارٹی آصف علی زرداری کے قریبی دوست ہیں۔
دوسری جانب نجم سیٹھی کو سابق وزیر اعظم و مسلم لیگ ن کے لیڈر نواز شریف کی قربت حاصل ہے، پی سی بی کی سربراہی نے دو اتحادی جماعتوں کو مدمقابل کر دیا، نجم سیٹھی کی گزشتہ دنوں لندن میں نواز شریف اور پھر پاکستان میں وزیر اعظم شہباز شریف سے بھی ملاقات ہوئی تھی۔
ذرائع کے مطابق دونوں ہی پارٹیز اپنے امیدواروں کو پیچھے ہٹانے پر تیار نہیں ہیں، صورتحال ڈرامائی رخ اختیار کر چکی اور کوئی سرپرائز بھی سامنے آ سکتا ہے۔ نجم سیٹھی اور ذکا اشرف دونوں ہی چیئرمین بننے کیلیے پْرعزم نظر آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عامر سہیل نے ذکا اشرف کو چیئرمین پی سی بی بنانے کا مطالبہ کردیا
اس حوالے سے نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کے رابطے پر وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ امور احسان الرحمان مزاری نے کہا کہ ہم نے ایک ماہ قبل وزیر اعظم کو سمری بھیج کر درخواست کی تھی کہ وہ چیئرمین پی سی بی کیلیے ذکا اشرف کے نام پر غور کریں، ان کا کوئی جواب نہیں آیا لہذا دوبارہ یاددہانی کرا دی گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ مینجمنٹ کمیٹی کی مدت ختم ہونے میں اب چند دن ہی باقی ہیں، اس لیے معاملے کو جلد ہونا چاہیے، ہمیں اپنی پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے ہدایت ملی ہے کہ ذکا اشرف کو چیئرمین بورڈ بنانے کی کوشش کی جائے۔
انھوں نے کہا کہ اتحادی حکومتوں میں طے ہوا تھا کہ جس کی وزارت ہوئی اس کے تحت تقرریاں بھی وہی پارٹی کرے گی، کھیل آئی پی سی منسٹری کے انڈر آتے ہیں لہذا پی سی بی کے سربراہ کا تقرر ہمارا اختیار ہے، جو منسٹریز ن لیگ یا دیگر پارٹیز کے پاس ہیں ہم ان کے امور میں بھی دخل نہیں دیتے، امید ہے وزیر اعظم کی جانب سے گورننگ بورڈ کے نامزد دو افراد میں سے ایک ذکا اشرف بھی ہوں گے۔
اس سوال پر کہ اگر ایسا نہ ہو سکا تو پیپلز پارٹی کا ردعمل کیا ہوگا احسان مانی مزاری نے کہا کہ میں مفروضوں پر کوئی بات نہیں کرنا چاہتا، وقت آنے پر ہی کوئی تبصرہ کر سکوں گا۔