جوبائیڈن کے شی جنپنگ کو آمر کہنے پر امریکا اور چین کے درمیان دوبارہ تلخی
بیجنگ / واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ کے 2 روزہ چین کے دورے میں صدر شی جنپنگ سے ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سرد مہری کی برف پگھلنے لگی تھی لیکن صدر جوبائیڈن کے ایک بیان کی وجہ سے تلخیاں دوبارہ سر اُٹھانے لگیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے شمالی کیلی فورنیا میں پارٹی کے لیے فنڈ جمع کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رواں برس فروری میں چین کے جاسوسی غباروں کو مار گرانے کے واقعے کا تذکرہ کرتے ہوئے صدر شی جنپنگ کو آمر کہہ دیا۔
امریکی صدر نے کہا کہ جب امریکی فوج نے چین کے جاسوسی غبارے مار گرائے تو شی جنپنگ غصے میں آگئے۔ یہ آمروں کے لیے بہت بڑی شرمندگی ہوتی ہے کہ جب انھیں پتا بھی نہیں چلتا کہ ان کا منصوبہ کیسے فلاپ ہوگیا۔
صدر شی جنپنگ کو آمر سے تشبیہ دینے پر چین نے امریکی صدر جوبائیڈن کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ بیان انتہائی مضحکہ خیز اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ امریکی صدر کا بیان حقائق کے برعکس، سیاسی وقار کے منافی اور سفارتی پروٹوکول کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
یاد رہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن 2 روزہ دورے پر چین پہنچے تھے اور چینی صدر سے ملاقات کی تھی جس میں کوئی بڑی پیشرفت تو نہیں ہوئی تھی لیکن دونوں ممالک نے بات چیت کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔
تاہم امریکی صدر کے بیان نے نئی صورت حال پیدا کردی ہے جس سے دونوں ممالک کے صدور کی رواں برس کے آخر میں ہونے والی ملاقات خطرے میں پڑگئی ہے۔