بین الاقوامی

برطانیہ؛ پاکستانی ماں بیٹی نے نوجوان آشنا کو قتل کیوں کرایا؟ تفصیلات منظرعام پر

لندن: برطانیہ میں ایک کار حادثے میں 21 سالہ دو نوجوانوں کی کار کی حادثے میں ہلاکت کی تفصیلات سامنے آگئیں، نوجوان ثاقب حسین کے پاکستانی ٹک ٹاکر کی 46 سالہ ماں انصرین بخاری کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے اور وہ نازیبا ویڈیوز وائرل کرنے کی دھمکی دے رہا تھا۔

برطانیہ میڈیا کے مطابق 21 فروری 2022ء میں ہونے والے کار حادثے میں ثاقب حسین اور ہاشم اعجاز الدین کی ہلاکت کا معاملہ کبھی سامنے نہیں آتا اگر ثاقب حسین شدید زخمی حالت میں ریسکیو ادارے کو فون کرکے نہ بتاتے کہ ہماری کار کا باقاعدہ تعاقب کرکے گاڑیوں نے ہمیں روندا ہے۔

’’مہک بخاری اور شریک ملزمان دو کاروں میں ثاقب حسین کی کار کا تعاقب کر رہے ہیں‘‘
اس کال کے بعد جب تک ریسکیو ادارے جائے حادثہ پر پہنچے دونوں نوجوانوں کی موت واقع ہوچکی تھی۔ یہ کیس دب جاتا لیکن ہلاک ہونے والے نوجوانوں نے والدین نے اسے حادثہ ماننے سے انکار کردیا تھا۔

 

کیس عدالت میں گیا اور اس دوران تفتیشی افسر کو ثاقب حسین کی موت سے چند لمحے پہلے کی گئی کال کا پتا چل گیا۔ اس کال کے ذریعے تفتیش کا دائرہ کار آگے بڑھا اور ہوشربا انکشافات ہوئے۔

پاکستانی نژاد 24 سالہ ٹک ٹاکر مہک بخاری کی 46 سالہ ماں انصرین بخاری کے کار حادثے میں مارے گئے 21 سالہ ثاقب حسین کے ساتھ کافی عرصے سے ناجائز تعلقات تھے اور وہ انصرین بخاری کی نازیبا ویڈیو وائرل کرنے کی دھمکیاں دے رہا تھا۔

’’مقتولین؛ ثاقب حسین (دائیں) ہاشم اعجاز الدین (بائیں)‘‘
ان دھمکیوں کے باعث مہک بخاری نے اپنی ماں انصرین بخاری کے ساتھ مل کر ثاقب حسین کو قتل کرنے کا پروگرام بنایا۔ منصوبے کے تحت نوجوان کو کار ایکسیڈنٹ میں مارنا تھا تاکہ کسی کو شک نہ ہو۔

مہک بخاری اور اس کی ماں نے یہ کام ریخان کاروان اور رئیس جمال کے ذریعے کروایا۔ دونوں نے تعاقب کے بعد اپنی گاڑی سے ثاقب حسین کی کار کو کچل دیا۔

عدالت نے مہک بخاری، ماں انصرین بخاری، ریخان کاروان اور رئیس جمال کو قتل کا مجرم قرار دیدیا جب کہ ان کے دیگر دوستوں 23 سالہ نتاشا اختر، 28 سالہ امیر جمال اور 23 سالہ صناف غلام مصطفٰی کو قتل میں معاونت کا مجرم قرار دیا۔

’’انصرین بخاری، مہک بخاری اور دیگر شریک ملزمان‘‘
عدالت نے اپنے فیصلے میں 21 سالہ شریک ملزم محمد پٹیل کو قتل یا قتل کی معاونت کا مجرم نہ ثابت ہونے پر باعزت بری کردیا۔ ملزمان کو سزا یکم ستمبر کو سنائی جائے گی۔

یاد رہے کہ مہک بخاری کے ٹک ٹاک پر تقریباً 129,000 فالوورز ہیں جہاں وہ فیشن اور بیوٹی ٹپس کے متعلق ویڈیوز پوسٹ کرتی ہیں۔

حادثے والے دن کیا ہوا

پولیس کی جانب سے حادثے کی جاری کی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ثاقب حسین اپنے دوست ہاشم اعجاز الدین کے ہمراہ کار میں پہنچتا ہے۔ جہاں قریب ہی دو اور گاڑیں بھی پہلے سے ہی کھڑی ہیں جن میں سے ایک گاڑی میں مہک اور ان کی والدہ ہیں جب کہ دوسری گاڑی میں شریک ملزمان ہیں۔

ثاقب حسین کی کار کچھ دیر رکنے کے بعد پارکنگ سے نکل جاتی ہے اور ساتھ ہی مہک بخاری اور ان کے شریک ملزمان بھی اپنی اپنی گاڑیوں میں ان کا تعاقب کرتے ہیں۔

ویڈیو کے آخری حصے میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ثاقب حسین کی تیز رفتار کار کو ٹکر ماری جاتی ہے اور وہ ایک درخت سے ٹکرا کر دو ٹکڑوں میں تقسیم ہوجاتی ہے اور کار میں خوفناک آگ بھڑک اٹھتی ہے۔

تفتیش کے دوران پتا چلا کہ مہک بخاری اور اس کی ماں نے ثاقب حسین کو 30 ہزار پاؤنڈز واپس دینے کے بہانے بلایا تھا۔ ثاقب نے رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا تھا۔ یہ وہ رقم ہے جو اس نے مہک بخاری کی ماں پر خرچ کیے تھے۔

تعلقات کا آغاز کب ہوا

مہک بخاری کی ماں انصرین بخاری کے ثاقب حسین کے ساتھ تعلقات 2019 میں استوار ہوئے اور یہ 2022 تک جاری رہا۔ انصرین اب تعلقات برقرار رکھنا نہیں چاہتی تھیں جس پر ثاقب حسین کا رویہ روز بہ روز جنونی، غصیلا اور جھنجھلاہٹ سے بھرا ہوتا جا رہا تھا۔

استغاثہ کے وکیل کولن وڈ تھامپسن کے مطابق اسی فرسٹریشن میں ثاقب نے اپنے موبائل فون میں موجود انصرین کی نازیبا ویڈیوز اور تصاویر کو وائرل کرنے کی دھمکی دیکر تعلقات بحال کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

استغاثہ کے بقول ثاقب حسین نے یہ بھی کہا کہ اگر تعلقات بحال نہ کیے تو وہ انصرین کی ویڈیوز ان کے شوہر اور بیٹے کو بھیج دے گا۔

مہک بخاری کو اپنی ماں کے مقتول کے ساتھ تعلقات کے بارے میں معلوم تھا اور جب یہ پتا چلا کہ ثاقب حسین  بلیک میلنگ پر اتر آیا ہے تو مہک کو اپنے خاندان کی عزت اور اپنی فین فالونگ کے متاثر ہونے کا خدشہ ہوا۔

بی بی سی اردو کے مطابق تب مہک بخاری نے اپنی والدہ کو ایک واٹس ایپ پیغام بھیجا جس میں کہا کہ ’میں جلد ہی کچھ لوگوں سے کہہ کر اس (ثاقب) کے ہوش ٹھکانے لگواتی ہوں۔‘

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button