افغانستان میں ریڈ کراس کا 25 اسپتال بند کرنے کا فیصلہ
کابل: طب سے متعلق عالمی تنظیم ریڈ کراس نے افغانستان بھر کے 25 اسپتالوں کی فنڈنگ ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے بعد ان اسپتالوں سے طبی سہولیات کی فراہمی نہ ہونے کے برابر رہ جائے گی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں فنڈز کی کمی پر ریڈ کراس نے ناکافی وسائل کے باعث 25 اسپتالوں کے لیے کام کرنے اور مالی امداد سے معذرت کرلی۔
طبی امداد پروگرام کے تحت 33 اسپتالوں کا نظم و نسق اور مالی معاملات ریڈ کراس کے کے ہاتھ میں تھا، جن میں سے 8 کو پہلے ہی 10 ہزار ہیلتھ ورکز کی تنخواہوں اور طبی سامان کی خریداری کے لیے پیسے نہ ہونے پر مرحلہ وار بند کر دیا گیا تھا۔
جس کے مزید اب باقی رہ جانے والے 25 اسپتالوں کو بھی غیر فعال کیا جا رہا ہے تاہم ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں اپنے صحت کے دیگر چند پروگراموں بشمول معذور افراد کی بحالی کی امداد کو جاری رکھے گا۔
ریڈ کراس کی عالمی کمیٹی کے ترجمان ڈیوگو الکانٹارا نے کہا کہ اگرچہ ہم اسپتال کے شعبے کے لیے متبادل اور پائیدار میکانزم کے لیے حکومتی وزارتوں، عطیہ دہندگان اور تنظیموں کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں لیکن اگست کے آخر تک اسپتالوں کے بند ہوجانے کا امکان قوی ہے۔
ڈیوگو الکانٹارا نے مزید کہا کہ ہمارے پاس طویل مدت تک صحت عامہ کی دیکھ بھال کے مکمل طور پر کام کرنے والے شعبے کو برقرار رکھنے کا مینڈیٹ اور وسائل نہیں ہیں۔
یاد رہے کہ اپریل میں ریڈکراس نے کہا تھا کہ اس کے گورننگ بورڈ نے 2023 اور 2024 کے اوائل میں لاگت میں کمی کے لیے 430 ملین سوئس فرانک ($475.30m) کی منظوری دی تھی۔
تاہم اس وقت ریڈ کراس کو جن مالی مشکلات کا سامنا ہے ان میں طالبان حکومت کے وزارت صحت کی ان اسپتالوں میں انتظامی امور میں واپسی بھی ہے کیوں کہ طالبان کی مداخلت کے باعث عالمی فنڈنگ رک گئی۔
علاوہ ازیں طالبان کی جانب سے مختلف این جی اوز میں خواتین کی ملازمتوں پر پابندی کی وجہ سے بھی فنڈنگ بند ہوئیں تاہم جب افغان وزارت صحت کے ترجمان سے اس معاملے پر تبصرہ کی درخواست کی گئی تو انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔