پاکستان

طلباء تنظیم کا وائس چانسلر دائود انجینیئرنگ یونیورسٹی کی برطرفی کا مطالبہ

کراچی: دائود انجینیئرنگ یونیورسٹی کی وائس چانسلر اور طلباء تنظیم کے درمیان گزشتہ روز ہونے والی تلخ کلامی کے بعد طلباء تنظیم نے پریس کانفرنس منعقد کی اور وائس چانسلر کو برطرف کرنے کا مطالبہ کردیا۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز جامعہ کراچی سے باہر طلباء تنظیم کا مددگار کیمپ لگایا گیا تھا وائس چانسلر ثمرین حسین نے داخلہ ٹیسٹ کے موقع پر طلباء تنظیم کے کیمپ پر موجود داؤد یونیورسٹی کے لوگو کو ہٹانے کا کہا ۔

کیمپ پر لوگو نہ ہٹانے پر ثمرین حسین نے کیمپ میں موجود کاغذات کو پھاڑ دیا اور تلخ کلامی ہوئی جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

 

نتیجتاً طلباء تنظیم نے پریس کلب میں پریس کانفرنس کا انعقاد کیا۔ جس میں ناظم پروفیشنل زون اسلامی جمعیت طلبہ کے وقاص رفیق نے کہا داؤد یونیورسٹی کے ذمہ داران کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے استاد کے تقدس کا خیال رکھا۔

طلباء تنظیم نے مسکن گیٹ پر کیمپ شہری انتظامیہ کی اجازت سے لگایا تھا ۔ طلبا نے وزیر اعلی سندھ سے مطالبہ ہے کہ وائس چانسلر داؤد یونیورسٹی کو برطرف کیا جائے۔

Video Player

00:00

06:27

دوسری جانب داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی نے گزشتہ روز ’تھرڈ پارٹی‘ اصول کے تحت تعلیمی ادارے آئی بی اے ٹیسٹنگ سروس کراچی کی خدمات سے داخلہ ٹیسٹ لیا ۔ جس میں دونوں اداروں کی جانب سے طلباء کی سہولت اور رہنمائی کے تمام انتظامات کئے گئے تھے ۔

داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی انتظامیہ کے مطابق امیدواروں کو ایڈمٹ کارڈ کے ساتھ تمام معلومات فراہم کردی گئی تھیں اور امتحانی مراکز پر ہیلپ ڈیسک بھی قائم کئے گئے تھے جس کی موجودگی میں کوئی تیسرا فریق یا سیاسی جماعت ایڈمیشن ڈیسک لگانے کی مجاز نہیں تھی ۔

داؤد یونیورسٹی کی انتظامیہ نے پریس کانفرنس کا جواب دیتے ہوئے کہا طلباء تنظیم نے یونیورسٹی کے علم میں لائے بغیر امتحانی مرکز کے باہر رہنمائی ڈیسک لگائی اور سیاسی جھنڈوں کے ساتھ داؤد یونیورسٹی کا لوگو (نشان) غیر قانونی طور پر استعمال کیا ان کے پاس طلباء کی رہنمائی کا کوئی مواد موجود نہیں تھا بلکہ سیاسی پمفلٹ تھے۔

داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ثمرین حسین نے نشاندہی کی انتظامیہ کے مطابق وہاں موجود سیاسی کارکنوں نے غلطی کاادراک کرتے ہوئے یونیورسٹی لوگو چھپا دیا۔

داؤد یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہےکہ اس واقعے کے بعد ترجمان طلبا تنظیم کا طلباء کو ہراساں کرنے کا بیان انتہائی غلط اور لغو ہے کیونکہ اس میں ہراسانی کا کوئی عنصر نہیں بلکہ وائس چانسلر وہاں پر اکیلے ہی موجود تھیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button