پرائس کنٹرول کے بجائے سپلائی چین بہتر بنانے کی ضرورت ہے
اسلام آباد: حکومت کو پرائس کنٹرول کے بجائے سپلائی چین بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
حکومت کی پرائس کنٹرول پالیسی کی وجہ سے مارکیٹ میں انتشار پھیلتا ہے، مہنگائی بڑھتی ہے اورکسان اور صارف کو کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس کے نتیجے میں ناصرف پروڈیوسرز ناکافی وسائل متعین کرتے ہیں، بلکہ وہ پرائس کنٹرول کے فیصلوں پر اثر انداز ہونے کے لیے سیاسی قوتوں کے ساتھ لابی بھی بناتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ 2021 میں پرائس کنٹرول آرڈر جاری ہونے کے بعد مہنگائی بڑھ کر 20 فیصد ہوگئی جبکہ اسی دوران جنوبی ایشیائی ممالک میں مہنگائی کی شرح سنگل اعداد میں رہی، ایسی پالیسیاں حکومت سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلیے بناتی ہے، لیکن اس کے منفی نتائج کو نظر انداز کردیتی ہے۔
اگر حکومت غذائی اجناس کی قیمتوں کو مستحکم رکھنا چاہتی ہے تو اس کیلیے ضروری ہے کہ حکومت پیداوار میں اضافے کے اقدامات کرے، تاکہ زیادہ سپلائی مارکیٹ میں آنے سے غذائی اجناس کی قیمتیں کنٹرول میں رہیں، اس مقصد کیلیے صرف پروڈیوسرز پر انحصار کرنے کے بجائے پوری سپلائی چین کو مضبوط بنانا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 2023 میں مہنگائی بلند ترین سطح پر رہی، ادارہ شماریات
حکومت کو زائد پیداوار کی صورت میں بفر اسٹاک خریدنے اور قلت کی صورت میں مارکیٹ کرنے کیلیے تیار رہنا ہوگا، اسی طرح وقت پر امپورٹ کرنا ہوگی، اینٹی مارکیٹ پرائس کنٹرول سسٹم کی موجودگی میں غذائی اشیاء کی مہنگائی بدستور ناقابل کنٹرول رہے گی۔
مارکیٹ کی بنیاد پر قیمتوں کا تعین ڈیمانڈ اور سپلائی کے درمیان سگنل کی طرح ہے، جب حکومت قیمتوں کو کنٹرول کرنے کا فیصلہ کرتی ہے تو وہ اس سگنل کو توڑ دیتی ہے، جس سے مشکلات بڑھ جاتی ہیں، حکومت بفر اسٹاک کو سبسڈی دینے کیلیے استعمال کرتی ہے، جبکہ یہ کام آزادانہ طور پر منڈی کو کرنا چاہیے۔
سرپلس فصلوں کی صورت میں حکومت زائد اسٹاک خرید کر قیمتوں کو استحکام دے سکتی ہے، اور شارٹیج کے وقت اسٹاک مارکیٹ میںلا کر قیمتوں کو مستحکم کرسکتی ہے، اس سے قیمتوں میں استحکام لایا جاسکتا ہے۔