بھارت روس بڑھتے تعلقات پر مغربی ممالک کو شدید تشویش
لندن: بھارت کے روس سے بڑھتے تعلقات پر مغربی ممالک میں بھارت کے خلاف شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ْ
برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا کہ بھارت روس کے عزائم کی توثیق کر رہا ہے، مغربی ممالک بشمول برطانیہ میں روس اور بھارت کے بڑھتے مراسم پر شدید تحفظات پائے جارہے ہیں۔
برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق کرسمس کے موقع پر میٹنگ میں بھارتی اور روسی وزرائے خارجہ میں ایک غیر معمولی ڈیل ہوئی اور ایک نئے عالمی نظام کے قیام پر بھارت اور روس نے اتفاق کیا۔
بھارتی اور روسی وزرائے خارجہ نے میٹنگ کے بعد ایک قریبی اور خصوصی اسٹریٹیجک پارٹنرشپ کا اعلان کیا۔
بھارتی وزیر خارجہ نے روس کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے پر زور دیا اور ساتھ صدر پیوٹن کے عالمی ڈیزائن کی توثیق بھی کردی۔
مشترکہ پریس کانفرنس میں روسی وزیر خارجہ کی جانب سے مغرب کے خلاف سخت الفاظ استعمال کرنے پر ساتھ کھڑے بھارتی وزیر خارجہ کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔ دونوں ممالک نے نئے ہتھیاروں کی مشترکہ پیداوار شروع کرنے کا بھی اعلان کیا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق یہ اعلان یوکرین کے لیے شدید خطرے کی گھنٹی ہے اور روس کو یوکرین کے خلاف جنگ میں نیا حامی مل چکا ہے۔
بھارتی اور روسی وزرائے خارجہ نے عندیہ دیا کہ روس کے یوکرین پر غیر قانونی حملے سے بھارت اور روس کے مثبت تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ بھارت یوکرین کے معاملے پر روس کے ساتھ جا کھڑا ہوا ہے جو کہ کسی صورت بھی نیوٹرل پوزیشن نہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے نے کہا کہ برطانوی وزیر اعظم بھارت کے ساتھ فری ٹریڈ ڈیل کر رہے ہیں تو دوسری جانب بھارت روس کے عزائم کی حمایت کررہا ہے۔
برطانوی وزیر اعظم جہاں بھارت میں مودی سرکار کے ہاتھوں قتل عام اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر چپ سادھے ہوئے ہے وہاں بھارت کا روس کی جانب جھکاؤ بڑھتا جارہا ہے۔
مودی سرکار پارلیمنٹ کو استعمال کرکے بھارتی قوانین میں بڑی تبدیلیاں لارہی ہے جسے مسلمانوں اور اقلیتوں پر مظالم کی بدترین لہر آنے کا پیش خیمہ قرار دیا جارہا ہے۔
حال ہی میں ایکانومسٹ میگزین نے ڈیموکریسی انڈیکس میں بھارت کو ایک ناقص جمہوریت قرار دیا تھا۔ کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ ششی تھرور نے مودی حکومت کے اقدامات کو بھارتی پارلیمانی جمہوریت کا جنازہ قرار دیا تھا۔
بھارت اور روس اسٹریٹیجک پارٹنرشپ کے لیے مزاکرات کا آغاز کرچکے ہیں جو کہ یوکرین کے معاملے پر مغرب کے بیانیے کی نفی ہے۔