ایران میں حجاب کی خلاف ورزی پر خاتون کو 74 کوڑے مارے گئے
تہران: ایران میں 33 سالہ خاتون کو نامناسب لباس پہننے اور حجاب درست طریقے سے نہ کرنے پر 74 کوڑوں مارنے کی عدالتی سزا پر عمل درآمد کردیا گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق ایران کی ایک عدالت نے رویا ہیشمتی نامی خاتون کو یہ سزا عوامی مقام پر سر عام اخلاقی حدود کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں سنائی تھی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ مذکرہ خاتون نے عوامی مقامات پر لباس کوڈ کا خیال نہیں رکھا جس کا شریعت اور ایرانی تہذیب تقاضا کرتی ہے۔
دوسری جانب ناروے کی انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ کرد خاتون رویا ہیمشتی ایک ایکٹویسٹ ہیں اور انھیں سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اپنی ایسی تصویر شیئر کرنے پر گرفتار کیا گیا جس میں انھوں نے اسکارف نہیں پہنا ہوا تھا۔
ناروے کی این جی او کے مطابق ایرانی عدالت نے رویا ہیمشتی کو ایک سال قید کی سزا بھی سنائی تھی تاہم اس سزا کو معطل کردیا گیا تھا جب کہ ان پر 3 سال تک ایران چھوڑنے پر بھی پابندی ہے۔
ایران میں خمینی انقلاب کے بعد 1979 کے بعد سے تمام خواتین کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنی گردن اور سر کو ڈھانپ کر اسکارف سے ڈھانپ کر گھر سے باہر نکلیں۔
یاد رہے کہ حجاب قانون کے تحت کرد خاتون کو کوڑوں کی سزا اُس وقت دیی گئی ہے جب ملک میں 2022 کے آخر میں مھسا امینی نامی کرد لڑکی حجاب درست طریقے سے نہ کرنے پر اخلاقی پولیس کی حراست میں ہلاکت پر مظاہرے اب بھی جاری ہیں۔
مھسا امینی کی ہلاکت کے بعد سے ایران بھر میں پُرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے تھے جو تقریباً سال بھر پوری شدت سے جاری رہے جس کے دوران 5 ہزار سے زائد شہری مارے گئے تھے۔
ان مظاہروں میں خواتین نے احتجاجاً اپنے بال کاٹے اور حجاب کی پابندی کی کھل کر خلاف ورزی کی تھی جس پر پولیس کریک ڈاؤن میں سیکڑوں کو افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔