مارچ میں کرنٹ اکاؤنٹ 619 ملین ڈالر کیساتھ سرپلس رہا
کراچی: پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ مارچ کے مہینے میں مسلسل دوسری بار جبکہ مجموعی طور پر تیسری بار سرپلس رہا۔
مارچ میں کرنٹ اکاؤنٹ 619 ملین ڈالر کے ساتھ سرپلس رہا، مارچ کے مہینے میں فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ52 فیصد اضافے کے ساتھ 21 ماہ کی بلند ترین سطح پر 258 ملین ڈالر رہی، جبکہ مجموعی طور پر نو ماہ کے دوران براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم 1.09ارب ڈالر رہا، جو کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 10 فیصد کم ہے۔
اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مارچ میں کرنٹ اکاؤنٹ 619 ملین ڈالر سرپلس رہا، جو کہ سالانہ بنیادوں پر 15 فیصد جبکہ ماہانہ بنیادوں پر 532 فیصد اضافہ ہے۔
سی ای او ٹاپ لائن ریسرچ محمد سہیل اور ریسرچ ہیڈ عارف حبیب لمیٹڈ طاہر عباس نے اس حوالے سے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ترسیلات زر میں اضافے کی وجہ سے ہوا ہے جو کہ مارچ میں دو سال کی بلند ترین سطح 3 ارب ڈالر پر رہے ہیں جبکہ فروری میں ترسیلات زر 2.25 ارب ڈالر رہی تھیں، جس کی بنیادی وجہ رمضان المبارک اور عید الفطر کی وجہ سے بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے اپنے خاندانوں کو بھیجی گئی اضافی رقوم ہیں۔
واضح رہے کہ مارچ میں 619 ملین ڈالر کا سرپلس پاکستان کی تاریخ میں تیسرا بلند ترین سرپلس ہے، اس سے قبل اگست 2012 میں 981 ملین ڈالر جبکہ فروری 2015 میں 801 ملین ڈالر سرپلس حاصل کیا گیا تھا۔
مرکزی بینک کے مطابق جولائی تا مارچ کے دوران مجموعی طور پر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 87 فیصد کمی کے ساتھ 508 ملین ڈالر رہا ہے، جو کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 4.05 ارب ڈالر رہا تھا، مارچ کے مہینے میں امپورٹ میں 7 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو کہ گزشتہ سال کے 4.16 ارب ڈالر کے مقابلے میں 4.45 ارب ڈالر رہی ہیں، جبکہ اشیاء کی ایکسپورٹ 4 فیصد اضافے کے ساتھ 2.52 ارب ڈالر رہی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ باقی کے تین مہینوں کے دوران بھی حکومت کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم رکھنے میں کامیاب رہے گی، جس کی بنیادی وجہ آئی ایم ایف پروگرام ہے جو ممکنہ طور پر حکومت حاصل کرلے گی، اس کے علاوہ مرکزی بینک نے معاشی نمو 2 سے 3 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے، جس میں زراعت کا مرکزی کردار ہے، رواں سال چاول اور روئی کے بعد گندم کی بھی بہترین فصلیں ہوئی ہیں۔