بین الاقوامی

ایرانی صدر اور وزیر خارجہ سمیت 8 افراد ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق

تہران: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی، اُن کے چیف گارڈ، وزیر خارجہ، صوبے مشرقی آذربائیجان کے گورنر، آیت اللہ خامنہ ای کے نمانندہ خصوصی، اور ہیلی کاپٹر کے عملے کے 3 ارکان حادثے میں جاں بحق ہوگئے۔

ایرانی وزیر داخلہ نے گزشتہ شب لاپتا ہونے والے ہیلی کاپٹر کا ملبہ تبریز سے 100 کلومیٹر دور ایک گھننے جنگل میں ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ تمام لاشیں بری طرح جل گئیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ کچھ لاشیں جل کر ناقابل شناخت ہوگئی۔ حادثے میں جاں بحق ہونے والے ہیلی کاپٹر کے عملے کے 3 ارکان کی شناخت پائلٹ کرنل سید طاہر مصطفوی، پائلٹ کرنل محسن دریانوش اور فلائٹ ٹیکنیشن میجر بہروزش کے نام سے ہوئی۔

علاوہ ازیں ہیلی کاپٹر میں صدر ابراہیم رئیسی کے محافظوں کی ٹیم کے چیف گارڈ سردار سید مہدی یوسفی بھی موجود تھے۔

یہ خبر بھی پڑھیں : ہیلی کاپٹر حادثے سے چند لمحوں قبل ایرانی صدر کی آخری تصویر منظرعام پر آگئی

ہیلی کاپٹر میں صدر ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ صوبے مشرقی آذر بائیجان کے گورنر مالک رحمتی اور ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے ترجمان محمد علی آل ہاشم بھی سوار تھے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق ہیلی کاپٹر میں سوار تمام افراد جاں بحق ہوگئے۔

سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے حادثے پر دلی رنج کا اظہار کرتے ہوئے ملک بھر میں 5 روزہ قومی یوم سوگ کا اعلان کیا اور نائب صدر محمد مخبر کو 2 ماہ کے لیے عبوری صدر مقرر کردیا۔

مزید پڑھیں: ایرانی صدر کا ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار، تلاش جاری

یاد رہے کہ گزشتہ شب ایرانی صدر پڑوسی ملک آذر بائیجان میں ایک مشترکہ ڈیم کے افتتاح کے بعد ایران سے واپس آ رہے تھے کہ موسم کی خرابی اور شدید فوگ کے باعث اپں کا ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوکر لاپتا گیا تھا۔

خراب موسم کے باعث ریسکیو کاموں میں مشکلات کا سامنا ہوا اور ہیلی کاپٹر کو تلاش کرنے میں گھنٹوں لگ گئے۔ لاشوں کو تبریز کے ایک اسپتال منتقل کیا گیا جو بری طرح جل جانے کے باعث ناقابل شناخت ہیں۔

ہیلی کاپٹر حادثے میں ایرانی صدر کی ہلاکت پر امریکا، روس، چین، بھارت اور تمام ہی مسلم ممالک سمیت کئی سربراہان مملکت نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایران کے روحانی پیشوا اور عوام سے دلی دکھ اور تعزیت کا اظہار کیا۔

 

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button