ترکیہ نے معاشی بحران سے نمٹنے کیلیے شرح سود میں ریکارڈ اضافہ کردیا
انقرہ: رجب طیب اردوان کے دوبارہ ترک صدر منتخب ہونے کے بعد ان کی حکومت نئی اقتصادی پالیساں اپنائی ہیں جس کا پہلا مرحلہ مہمت سمسیک کو وزیر خزانہ اور حافظ گیے ایرکان کو مرکزی بینک کا سربراہ مقرر کرنا ہے۔
اردوان کی نئی کابینہ کے منصوبوں کا ہدف تباہ حال معاشی بحران سے نمٹنا ہے جس میں افراط زر کی بلند شرح، لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی، مصارف زندگی کا بحران اور غیر ملکی ذخائر کی کمی شامل ہیں۔
مذکورہ بالا مسائل کے حل کیلئے نئی پالیسیوں کے تحت ترک مرکزی بینک نے شرح سود میں 15 فیصد سے 650 پوائنٹس کا اضافہ کر دیا ہے۔ یہ 2021 کے اوائل کے بعد سے پہلا اضافہ ہے۔
دوسری جانب وزیر انصاف یلماز تنک نے کہا کہ حکومت سالانہ کرایوں میں اضافے کو زیادہ سے زیادہ 25 فیصد تک محدود کرنے کے اقدام پر کام کر رہی ہے۔ حکومت نے یہ اقدام گزشتہ سال جون میں مہنگائی کو کم کرنے کے لیے متعارف کرایا تھا تاہم یہ اگلے ماہ ختم ہونے والا ہے۔
اسی طرح لیبر منسٹر ویدات عسیخان نے بھی ملک میں کم سے کم ماہانہ اجرت میں 34 فیصد اضافہ کرکے 11,402 لیرا (483 ڈالرز) کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ ترکی کی سالانہ افراط زر گزشتہ سال اکتوبر میں 85 فیصد سے زیادہ ہونے کے بعد گزشتہ ماہ 40 فیصد سے کم ریکارڈ کی گئی ہے۔