فیض حمید نے مجھے چیئرمین سینیٹ بنانے کی پیشکش کی تھی، مولانا فضل الرحمٰن
پشاور: پی ڈی ایم کے سربراہ اور جمیعت علمائےا سلام ( ف ) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ انہیں آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید نے سینیٹراور چیئرمین سینیٹ بنانے کی پیشکش کی تھی جو انہوں نے رد کردی تھی۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید نے مجھے ملاقات کے لیے بلایا لیکن میں نہیں گیا، میں نہیں گیا تو وہ خود ملاقات کے لیے آگئے اور انہوں نے ملاقات میں تین باتیں کیں۔
سربراہ پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید نے ان سے کہا کہ میں آپ کو سینیٹ کا رکن اور پھر چیئرمین دیکھنا چاہتا ہوں اور آپ نے سسٹم کے اندر تبدیلی لانی ہے مگر میں نے انکارکردیا اور اس کے بعداپوزیشن کو تقسیم در تقسیم کردیا گیا۔
دریں اثنا سینیئر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ مسلم لیگ ن کو دبئی میٹنگ کے حوالے سے پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کواعتماد میں لیناچاہیے تھا، یہ سوال پی ڈی ایم میں موجود ہے کہ مسلم لیگ ن نے اب تک اتحاد میں شامل جماعتوں کو دبئی میٹنگ کے حوالے سے اعتماد میں کیوں نہیں لیا۔
انہوں نے کہا کہ دبئی مذاکرات اچانک نہیں بلکہ منصوبہ بندی سے ہوئے اس لیے سب کواعتماد میں لیا جانا چاہیے تھا۔
سینیئر سیاستدان نے کہا کہ پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کاحصہ نہیں اس لیے اس سے دبئی مذاکرات کے بارے میں نہیں پوچھ سکتے۔
پی ڈی ایم کے مستقبل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم ایک تحریک تھی جس کی اب ضرورت باقی نہیں رہی۔
آئندہ الیکشن کے حوالے سے اظہارخیال کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی ( ف ) کا کہنا تھا کہ عام انتخابات وقت پر ہوں گے، انہوں نے کہا کہ ایک ماہ میں مرکز، سندھ اوربلوچستان میں نگران حکومتیں قائم ہوجائیں گی۔
اقتصادی حالات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ معاشی بہتری آناشروع ہوگئی ہے، دوست ممالک مددکرتے ہوئے پہلا قدم اٹھارہے ہیں، دوسرا قدم سرمایہ کاری ہوگا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی امریکا کوگالی بھی دیتاہے اور اس سے یاری بھی گانٹھی جارہی ہے، عجیب بات ہے کہ وہ عالمی برادری جو قران پاک کی توہین کرتی ہے وہی چیئرمین پی ٹی آئی کی حمایت بھی کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی پٹھو جعلی کاغذ لہراکرمظلوم بننے کی اداکاری کرتا رہا، امید ہے کہ قوم عام انتخابات میں اس فتنے سے ملک کومحفوظ رکھے گی۔
2018 کے انتخابات کے حوالے سے مزید اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم 2018 اتخابات کے بعد اسمبلیوں کی رکنیت کاحلف نہیں اٹھاناچاہتے تھے تاہم اپوزیشن جماعتوں کی وجہ سے ایساکرنا پڑا۔ ہمارے لیے بے شمارمشکلات پیداکی گئیں مگر ہم نے تحمل سے کام لیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس ( چیئرمین پی ٹی آئی ) کی حکومت کونہیں ہٹاناچاہتے تھے تاہم اپوزیشن کا ساتھ دینے کے لیے ان کے ساتھ کھڑے ہوئے۔
سربراہ جمیعت علمائے اسلام ( ف ) کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت ملکی وحدت کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں ورنہ ہماراموقف اپنی جگہ موجودہے۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ فوج ایک ادارہ ہے جس سے اختلاف ممکن نہیں البتہ شخصیات سے اختلاف ہوسکتا ہے۔