دہشت گردی کی وجہ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، فضل الرحمان
پشاور: جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ بم دھماکوں اور دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے نہ تو ہم اپنا نظریہ چھوڑیں گے اور نہ ہی راستہ تبدیل کریں گے، ہم میدان میں کھڑے تھے اور کھڑے ہیں، الیکشن میں بھی حصہ لیں گے، سیاست بھی کریں گے اور کسی طور پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
وہ منگل کو پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں باجوڑ بم دھماکے کے شہداء کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ ان کے ساتھ گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی بھی موجود تھے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ باجوڑ حادثہ دل خراش واقعہ ہے، باجوڑ سانحہ میں جے یو آئی کے 60 کارکن شہید اور 200 کے قریب زخمی ہوئے، یہ حالات کا جبر اور تاریخ کا سیاہ واقعہ ہے، یہ سانحہ یہ ایک آزمائش ہے اور آزمائشیں آتی رہتی ہیں، ساتھیوں کے حوصلوں کو سلام پیش کرتا ہوں جن کے پایہ استقامت میں اس واقعہ کے باوجود کوئی لغزش نہیں آئی۔
جس نے ٹارگٹ کیا ہے انہوں نے ذمہ داری قبول کرلی ہے، فضل الرحمان
انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک کی حکومتوں اور اقوام متحدہ نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے، جس نے ٹارگٹ کیا ہے انہوں نے ذمہ داری قبول کرلی ہے، یہ اقدام خلاف شریعت ہے کسی کو حق حاصل نہیں کہ مسلمان کا خون بہائے، یہ قومی ثانحہ ہے ہمیں اس پر سیاست نہیں کرنی چاہیے اور جو لوگ اس موقع پر سیاست کررہے ہیں یہ ان کی اپنی تربیت ہے لیکن ہماری تربیت ایسی نہیں کہ ہم ایسے موقع پر کوئی غلط بات کریں، ہم کوئی ایسی بات نہیں کرنا چاہتے کہ جس کی وجہ سے تنازع پیدا ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہم دلیل اور سیاست کے ساتھ یہ جنگ جیتیں گے، جو لوگ ایسی کارروائیوں میں ملوث ہیں وہ گمراہی کی انتہاء پر پہنچ چکے ہیں جو انتہائی نامناسب اقدام ہے۔
یہ بھی پڑھیں : باجوڑ حملہ بڑی انٹیلی جنس ناکامی ہے، مولانا فضل الرحمٰن
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ کہا کہ انتخابات نہ ہونے کا کوئی جواز نہیں، ہماری کوشش ہے کہ عام انتخابات بروقت منعقد ہوں، ہم وقت پر حکومت کو ختم اور اسمبلی کو تحلیل کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں سے سبک دوش ہوں گے جس کے بعد نگران حکومت کا کام ہے کہ وہ کیا کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے تو مختلف ادوار میں ہر طرح کے جبر کا مقابلہ کیا جو لوگ بے گناہ لوگوں کا خون بہاکر فخر محسوس کررہے ہیں انھیں شرم آنی چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ نہ تو ہم نے آپے سے باہر ہوجانا ہے اور نہ ہی دہشت گردی کا جواب دہشت گردی سے دینا ہے، ہم سیاسی قوت ہیں اور برداشت کے ساتھ یہ جنگ جیتیں گے۔