صعنت و تجارت

کرنٹ اکاؤنٹ مسلسل چار ماہ سرپلس رہنے کے بعد پھر خسارے کا شکار

کراچی: پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ مسلسل چار ماہ سرپلس رہنے کے بعد ایک بار پھر خسارے میں چلا گیا ہے۔

جولائی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 809 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کی بنیادی وجہ حکومت کی جانب سے درآمدات سے پابندیاں ہٹانا اور اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے کم ترسیلات زر ہے، تاہم یہ خسارہ توقعات کے مقابلے میں کچھ زیادہ ہے، ماہرین نے کرنٹ کاؤنٹ خسارہ 500 ملین ڈالر رہنے کی توقع کی تھی۔

عارف حبیب لمیٹڈ سے منسلک معیشت دان ثناء توفیق نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امپورٹس سے پابندیوں کا خاتمہ اور ترسیلات زر میں کمی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے کی اہم وجوہات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گذشتہ مالی سال میں تجارتی خسارہ 42.9 فیصد کم رہا، ادارہ شماریات

ایک تجزیہ کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ادر گڈز کے نام پر بڑے پیمانے پر درآمدات کی گئی ہیں، کیا چیز درآمد کی گئی ہے، اس بارے میں کوئی کچھ نہیں جانتا۔

اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں امپورٹس کی ادائیگیاں 33 فیصد اضافے کے ساتھ 4.22 ارب ڈالر رہی ہیں، جو کہ جون میں 3.18 ارب ڈالر تھیں، دوسری طرف اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر جولائی میں 7فیصد کمی کے ساتھ 2.03 ارب ڈالر رہ گئیں، جو کہ جون میں 2.19 ارب ڈالر تھیں۔

ایک تجزیہ کار نے بتایا کہ پی ڈی ایم گورنمنٹ نے روپیہ ڈالر کے ایکسچینج ریٹ کو مصنوعی طور پر مستحکم کر رکھا تھا، جبکہ غیرقانونی حوالہ ہنڈی مارکیٹ میں روپیہ کی قدر میں کمی ہورہی تھی، جبکہ برآمدات کی آمدن 2.11 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم رہیں، سال بہ سال کی بنیاد پر کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 36 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، گزشتہ سال جولائی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 1.26ارب ڈالر رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: برآمدات محدود کرنے سے جاری کھاتہ خسارہ سرپلس ہوگیا

گزشتہ چار ماہ ( مارچ تا جون) میں کرنٹ اکاؤنٹ میں 1.50 ارب ڈالر سرپلس ریکارڈ کیا گیا تھا، جس کی بنیادی وجہ درآمد پر لگائی گئی پابندیاں تھیں، جس کے نتیجے میں متعدد فیکٹریاں مکمل یا جزوی طور پر بند ہوگئی تھیں، اور لاکھوں لوگ بیروزگار ہوگئے تھے، مالی سال 22 کے مقابلے میں مالی سال 23 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 86 فیصد کم ہوا ہے، مالی سال 22 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17.48ارب ڈالر رہا تھا جبکہ مالی سال 23 کے دوران 2.38 ارب ڈالر رہا ہے۔

ثناء توفیق نے کہا کہ مالی سال 2024 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھے گا، کیوں کہ حکومت معاشی گروتھ کا ہدف حاصل کرنے کیلیے درآمدات پر سے پابندیاں ہٹانے پر مجبور ہوگی، اسٹیٹ بینک نے مالی سال 24 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 0.5 تا 1.5رہنے کی پیش گوئی کی ہے جبکہ اس دوران معاشی گروتھ 2سے 3فیصد رہنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

شیئرٹویٹشیئرمزید شیئر
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button