اعتماد کا ووٹ: اسپیکر پنجاب اسمبلی نے گورنر کی ایڈوائس کو مسترد کر کے رولنگ دے دی
لاہور: اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے 2 صفحات پر مشتمل رولنگ جاری کر دی جس میں گورنر پنجاب کے اعتماد کے ووٹ کے لیے طلب کیے گئے اجلاس کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔
اسپیکر کی جانب سے جاری ہونے والی رولنگ میں کہا گیا ہے کہ اراکین اسمبلی کی ریکوزیشن پر اسپیکر کا طلب کردہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس پہلے سے جاری ہے، 23 اکتوبر سے جاری اجلاس آئین کے مطابق ہے جسے صرف اسپیکر پی برخاست کر سکتے ہیں، موجودہ اجلاس کے غیر معینہ مدت کے لئے برخاست ہونے تک گورنر نیا اجلاس طلب نہیں کر سکتے۔
اسپیکر نے اپنی رولنگ میں لاہور ہائیکورٹ کے ایک فیصلے کا بھی حوالہ دیا اور لکھا کہ منظور وٹو بمقابلہ فیڈریشن نامی اس فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا تھا کہ وزیراعلی کو اعتماد کا ووٹ خصوصی طلب کردہ اجلاس میں ہی دیا جا سکتا ہے، ایسا خصوصی اجلاس صرف اس وقت طلب کیا جا سکتا ہے جب اسپیکر پہلے سے جاری اجلاس کو خود برخاست کر دے۔
سبطین خان نے رولنگ میں لکھا کہ منظور وٹو والے فیصلے میں عدالت نے قرار دیا تھا کہ وزیراعلی کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لئے 10 دن کا وقت دیا جانا ضروری ہے، آئین کے آرٹیکل 109 کے تحت گورنر کو پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلانے اور برخاست کرنے کا اختیار ہے، گورنر نے 14 جون کو پنجاب اسمبلی کا 41 واں اجلاس ایوان اقبال میں طلب کیا تھا جو آج تک برخاست نہیں کیا گیا۔
اسپیکر رولنگ میں لکھا گیا ہے کہ اس صورتحال میں گورنر کی جانب سے وزیراعلی کو اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت دینے کا اختیار نہیں ہے، رولز کے مطابق گورنر کا وزیراعلی پنجاب کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہنا آئین و قانون کے مطابق نہیں، اس لئے گورنر کی ہدایت پر عملدرآمد ممکن نہیں اس لئے اسے مسترد کیا جاتا ہے۔