سردیوں میں صارفین کو مہنگی ایل این جی کی فراہمی
اسلام آباد: نگران حکومت سردیوں میں گیس بحران پر قابو پانے کیلیے گھریلو صارفین اور صنعتوں کو مہنگی ایل این جی فراہم کرے گی جس سے گردشی قرضے میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
سابق حکومتیں سردیوں میں صارفین کو مہنگی ایل این جی فراہم کرتی رہی ہیں،جس کے نتیجے میں گردشی قرضے میں اضافہ ہوا تھا۔
اس وقت ایل این جی نے سرکاری مارکیٹنگ کمپنی پاکستان سٹیٹ آئل کیلئے گردشی قرضے میں بڑا اضافہ کیا ہے جسے (ایس این جی پی ایل) ایل این جی فراہمی کی مد میںسوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ سے 470 ارب روپے ملنا تھے۔
پی ایس او قطر سے ایل این جی کنٹریکٹ کی بنیاد پر درآمد کرکے ایس این جی پی ایل کو فراہم کرتا ہے۔ تاہم ایس این جی پی ایل قانونی فریم ورک کی عدم موجودگی کی وجہ سے گھریلو صارفین سے واجبات وصول نہیں کر پا رہا تھا اور اسلئے پی ایس او کو ادائیگی نہیں کی۔
نگران وزیر توانائی محمد علی نے اعلان کیا وہ گھریلوصارفین اور صنعتوں کو سردیوں میں درآمد شدہ ایل این جی کے ذریعے فراہم کریں گے، جس سے گردشی قرضہ بڑھ سکتا ہے۔
انہوں نے سوسائٹی آف پیٹرولیم انجینئرز اور پاکستان ایسوسی ایشن آف پیٹرولیم جیو سائنٹسٹس کے زیر اہتمام 29 ویں سالانہ تکنیکی کانفرنس سے خطاب میں امید ظاہر کی کہ تجربہ کار سائنسدانوں اور انجینئرز کا اجتماع ملک میں تیل اور گیس کے مقامی وسائل کی تلاش کیلئے نئے خیالات کو جنم دے گا۔
انھوں نے کانفرنس کے تھیم، “غیر دریافت شدہ: ہائی رسک ڈرامے اور اقتصادی چیلنجز” کی تعریف کرتے ہوئے یقین ظاہرکیا کہ یہ موجودہ صورتحال سے بہت زیادہ متعلقہ ہے۔پی ایس او پہلے ہی مالی مشکلات کا شکار تھا، جس نے صارفین سے 700 ارب روپے سے زائد وصول کرنا تھے جبکہ ایل این جی فراہمی کی مد میں 470 ارب روپے کے واجبات لینا تھے۔
وزیرتوانائی نے امید ظاہرکی یہ کانفرنس صنعت کو آگے بڑھانے کے لیے اختراعی اقدامات اور حل پیدا کرنے کے لیے قابل قدر پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گی۔