وزیراعظم اور حنا ربانی کھر کی خارجہ پالیسی سے متعلق گفتگو کا ریکارڈ لیک
واشنگٹن: امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر سمیت ایک معاون کے مابین خارجہ پالیسی سے متعلق گفتگو کا ریکارڈ لیک ہوگیا۔
واشنگٹن پوسٹ نے ’ڈسکورڈ لیکس‘ دستاویزات کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ لیک ہونے والی دستاویزات میں سے ایک کے مطابق وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے مارچ میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ کہ پاکستان اب چین اور امریکا کے درمیان بطور درمیانی (حریف) رہنے کی کوشش نہیں کر سکتا۔
امریکی اخبار کے مطابق ’پاکستان کا مشکل انتخاب‘ نامی ایک داخلی میمو میں حنا ربانی کھر نے خبردار کیا کہ اسلام آباد کو مغربی ممالک کو خوش کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور کہا کہ پاکستان کو امریکا کے ساتھ اپنی شراکت داری کی قربانی دینی ہوگی، چین کے ساتھ ملک کی “حقیقی اسٹریٹجک” شراکت داری ہے‘۔
واشنگٹن پوسٹ نے کہا کہ ’نامعلوم انٹیلی جنس دستاویز میں یہ نہیں بتایا گیا کہ امریکا نے کھر کے میمو تک کیسے رسائی حاصل کی‘۔
علاوہ ازیں 17 فروری کے ایک اور دستاویز میں یوکرین کے تنازع پر اقوام متحدہ کے ووٹ کے بارے میں وزیر اعظم شہباز شریف کے ایک ماتحت کے ساتھ ہونے والی بات چیت کا تذکرہ ہے۔
امریکی اخبار کے مطابق’ انٹیلی جنس دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ایک معاون نے شہباز شریف کو مشورہ دیا کہ یوکرین کے معاملے میں روس کی حمایت پاکستان کی پوزیشن میں تبدیلی کا اشارہ دے گی جب کہ اس سے پہلے اسی طرح کی قرارداد پر عدم توجہی کی گئی تھی۔ معاون نے بتایا کہ پاکستان روس کے ساتھ تجارت اور توانائی کے معاہدوں پر بات چیت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور (روس کے خلاف) مغربی حمایت یافتہ قرارداد کی حمایت (پاک اور روس) تعلقات کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
خیال رہے کہ جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 23 فروری کو ووٹ دیا تو پاکستان ان 32 ممالک میں شامل تھا جو اجلاس سے غیر حاضر رہے۔ امریکی جریدے کے مطابق ’پاکستانی حکام اور لیک ہونے والی دستاویزات میں شامل دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے عہدیداروں نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے‘۔