والنسیا، اسپین کے باسیلیکا سینٹ ونسینٹ فیریئر چرچ میں ڈاکٹر بلال کی آزان کی گونجی
ڈاکٹر بلال کو اس مقدس مقام پر اذان دینے کی خصوصی اجازت ملی
برسلز ۔( یورپ سے ندیم بٹ کے ساتھ ) ڈاکٹر بلال کی آواز صدیوں کی تاریخ کو جوڑتے ہوئے والنسیا، اسپین کے باسیلیکا سینٹ ونسینٹ فیریئر چرچ میں گونجی وہ چرچ جو کبھی اسلامی حکمرانی کے دوران ایک مسجد تھا۔ یہ مسجد مورز نے تعمیر کی تھی اور اس وقت اسلام کا ایک مرکز تھی، جب اسپین پر مسلمانوں کی حکومت تھی۔ آج یہ مقام عیسائیت کے لیے انتہائی مقدس ہے۔
مورز (Moors) مسلمان فوجیوں اور فاتحوں کا ایک گروہ تھا جو 8ویں صدی سے 15ویں صدی تک اسپین اور پرتگال کے بڑے حصے پر حکمرانی کرتا رہا۔ یہ لوگ زیادہ تر شمالی افریقہ کے عرب اور بربر قبائل سے تعلق رکھتے تھے۔ مورز کی حکومت کے دوران، اسلامی ثقافت اور سائنس نے اسپین میں اہم ترقی کی، اور یہ دور اسلامی اور عیسائی ثقافتوں کے امتزاج کا دور تھا۔ ان کا دور اسپین میں ‘عہد زریں’ (Golden Age) کے طور پر جانا جاتا ہے، جہاں علم، فنون، اور علم کی ترقی عروج پر تھی۔
اس چرچ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مقدس جام، یعنی ہولی گریل کو محفوظ کیا گیا ہے، جو ہر سال دنیا بھر سے زائرین کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔ لیکن اس مقام پر صدیوں سے اذان نہیں دی گئی تھی۔
یہاں تک کہ ڈاکٹر بلال کو یہ نایاب اعزاز حاصل ہوا کہ انہوں نے اس تاریخی چرچ میں اذان دی، ایک ایسا لمحہ جو تاریخ کے صفحات میں ہمیشہ کے لیے نقش ہو گیا۔
تقریباً 800 سال قبل جب مسلم اسپین کا خاتمہ ہوا تو اس مسجد کو چرچ میں تبدیل کر دیا گیا تھا، اور اس کے بعد یہاں کوئی اذان نہیں ہوئی۔ مگر ڈاکٹر بلال کو اس مقدس مقام پر اذان دینے کی خصوصی اجازت ملی، اور انہیں ان دروازوں سے لے جایا گیا جو عام طور پر عوام کے لیے بند رہتے ہیں۔
ڈاکٹر بلال، جو چہرہ شناسی، ہولیسٹک ہیلنگ، شاعر اور مصنف ہیں، اور جنہوں نے اپنے میدان میں گولڈ میڈل سمیت کئی اعزازات حاصل کیے ہیں، نے چرچ کے ارکان بشمول پادریوں کے لیے تشخیصی چہرہ شناسی بھی کی، اور اپنے فن سے ان پر گہرا اثر چھوڑا۔ یہ ایک ایسا لمحہ تھا جہاں دو دنیائیں ملیں، اور اس کے ساتھ باہمی تاریخ اور احترام کا ایک گہرا احساس پیدا ہوا۔”
یاد رہے کہ علامہ ڈاکٹر محمد اقبالکا تعلق بھی کشمیر سے تھا ان کو 27 اپریل 1933 کو ایک تاریخی موقع ملا جب انہیں اسپین قرطبہ میں اذان دینے کی اجازت ملی۔ اقبال، جو اسلامی فلسفہ اور شاعری میں ایک نمایاں مقام رکھتے تھے، نے قرطبہ کی جامع مسجد میں اذان دی، جو اسلامی تاریخ کا ایک اہم ترین مرکز تھا۔ ان کی اس اذان نے تاریخ میں ایک یادگار لمحہ رقم کیا اور مسلمانوں کے عظیم ماضی کی یاد کو تازہ کیا۔