ڈسٹرکٹ کرکٹ؛ سلیکشن کے معیار پر انگلیاں اٹھنے لگیں
لاہور: ڈسٹرکٹ سینئر کرکٹ کیلیے سلیکشن کے معیار پر انگلیاں اٹھنے لگیں۔
رمیز راجہ دور میں جنرل منیجر ڈومیسٹک کرکٹ رہنے والے جنید ضیا کو عبوری طور پر ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ کی ذمہ داری سپرد کی گئی ہے، یہ عہدہ نجم سیٹھی کی سربراہی میں کام کرنے والی سابق مینجمنٹ کمیٹی کے رکن ہارون رشید کی رخصتی کے ساتھ خالی ہوا تھا۔
ایک طرف وزیر اعظم اور پی سی بی کے پیٹرن شہباز شریف کی ہدایت پر بورڈ میں 2014 کا آئین بحال کیا گیا ہے تو دوسری جانب حیران کن طور جنید ضیا نے ڈسٹرکٹ سینئر کرکٹ چیمپئن شپ کیلیے کھلاڑیوں کا انتخاب 2018 میں رمیز راجہ دور کے سلیکشن سسٹم کے تحت کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈومیسٹک سیزن؛ 19 ڈپارٹمنٹس نے شرکت کی تصدیق کردی
اس حوالے سے جاری کیے جانے والے لیٹر کے مطابق گزشتہ 2سال میں قومی انڈر 19 ٹیم اور صوبائی کرکٹ ایسوسی ایشن کی نمائندگی کرنے والے وہ کرکٹرز جو اب زائدالعمر ہوچکے، ان کی از خود سلیکشن ہوگی، سٹی کرکٹ کے ٹاپ 3بیٹرز اور 2 بولرز، انٹر ڈویژنل ٹورنامنٹ کے پرفارمرز بھی آٹومیٹک چوائس ہوں گے۔
سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ سال صوبائی ایسوسی ایشن کی گریڈ ٹو ٹیم میں پرفارم نہ کرنے والے کھلاڑیوں کو بھی ٹیم میں لازمی شامل کرنے کی شرط عائد کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: پی سی بی کا ڈومیسٹک کرکٹرز کی میچ فیس اور ماہانہ وظیفے میں اضافے کا اعلان
باقی کرکٹرز کا انتخاب ٹرائلز میں سامنے آنے والے کھلاڑیوں سے ہوگا، پی سی بی کی اس پالیسی سے کرکٹ ایسوسی ایشنز کے نمائندوں اور نئے ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر اسی معیار کے تحت ٹیمیں منتخب کرنا تھیں تو پھر ملک بھر میں ٹرائل میچز کروا کر کروڑوں روپے کیوں ضائع کیے گئے، ان مقابلوں میں اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کرکٹرز کس ٹیم میں شامل ہوں گے اور انھیں کیسے اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملے گا۔