پاکستانی معیشت بحال ہونا شروع، اسٹیٹ بینک کی جاری کھاتے سرپلس ہونے کی رپورٹ جاری
کراچی:پاکستان معاشی ریکوری کے راستے پر گامزن ہے، ترسیلات زر میں تیزرفتار اضافہ، امپورٹ میں کمی اور ایکسپورٹ میں معتدل اضافے نے جاری کھاتے کو سرپلس میں تبدیل کردیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق نومبر میں جاری کھاتے کی سرپلس مالیت فروری 2015 (نو سال آٹھ ماہ) کی بلند ترین سطح پر رہی، نومبر میں جاری کھاتے کا توازن 72 کروڑ 90 لاکھ ڈالر فاضل رہا، نومبر کا فاضل جاری کھاتہ فروری 2015 کے فاضل جاری کھاتے کے بعد تاریخی بلند سطح پر ہے۔
فروری 2015 میں جاری کھاتہ 80 کروڑ ڈالر سرپلس رہا تھا، رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں جاری کھاتہ 94 کروڑ 40 لاکھ ڈالر سرپلس رہا، مالی سال 2023-24 کی اسی مدت میں جاری کھاتے کو ایک ارب 67 کروڑ ڈالر کا خسارہ درپیش رہا تھا، جاری کھاتے کے خسارے کو کم کرنے میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات نے اہم کردار ادا کیا۔
گزشتہ مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں ترسیلات 11ارب ڈالر جبکہ رواں مالی سال 14ارب 76کروڑ ڈالر رہیں، جس نے اشیاء و خدمات کی تجارت کے خسارے کے اثرات کو محدود کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ شنکر ٹالریجا نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نومبر میں سرپلس 729 ملین ڈالر رہا، جو کہ 15 سال کی بلند ترین شرح ہے، جبکہ یہ ماہانہ بنیادوں پر 111 فیصد اضافہ ہے، جس سے رواں مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ کا سرپلس 944 ملین ڈالر ہوگیا ہے۔
جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 1.67 ارب ڈالر کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا تھا، یہ عنصر قابل ذکر ہے کہ نومبر میں تجارتی خسارے میں ماہانہ بنیادوں پر 14 فیصد، سروسز کے خسارے میں 43 فیصد جبکہ پرائمری خسارے میں 7 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جو معاشی استحکام کو ظاہر کرتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ سرپلس میں اضافے کے کئی محرکات ہیں، جیسا کہ ترسیلات زر میں تیزرفتار اضافہ، امپورٹ میں کمی، ایکسپورٹ میں معتدل اضافہ شامل ہیں۔
عارف حبیب لمیٹڈ کی ریسرچ ہیڈ ثناء توفیق نے کہا کہ 729 ملین ڈالر کا سرپلس فروری 2015 کے بعد پہلا بڑا اور جولائی 2013 کے بعد دوسرا بڑا سرپلس ہے، سرپلس میں اضافے میں ترسیلات زر کا بنیادی کردار ہے، جو نومبر میں سالانہ بنیادوں پر 29 فیصد اضافے کے ساتھ 2.9 ارب ڈالر رہی ہے۔
جبکہ ایکسپورٹ نے معتدل کردار ادا کیا ہے، اشیاء کی ایکسپورٹ میں سالانہ بنیادوں پر 7 فیصد اور سروسز کی ایکسپورٹ میں 8 فیصد اضافہ ہوا ہے، دوسری جانب اشیاء کی امپورٹ میں سالانہ بنیادوں پر 24 فیصد کی بڑی کمی ہوئی ہے، جس میں ماہانہ بنیادوں پر مشینری کی امپورٹ میں 2 فیصد، غذائی اشیاء کی امپورٹ میں 4 فیصد، اور پٹرولیم مصنوعات کی امپورٹ میں 29 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جس میں سے غذائی اشیاء اور پٹرولیم مصنوعات کی امپورٹ میں کمی کی بڑی وجہ ان اشیاء کی عالمی قیمتوں میں کمی بنی ہے،