نیدرلینڈز کے مابین اپنے سفارتی تعلقات کے 75 برس کی تکمیل پر دی ہیگ میں ایک پاکستانی مینگو فیسٹیول کا انعقاد
نیدرلینڈ(امن نیوز انٹرنیشنل)سفارت خانہ پاکستان، نیدرلینڈز نے پاکستان اور نیدرلینڈز کے مابین اپنے سفارتی تعلقات کے 75 برس کی تکمیل پر اس ہفتے دی ہیگ میں ایک پاکستانی مینگو فیسٹیول کا انعقاد کیا۔ جس میں غیرملکی سفراء، ڈچ سرکاری حکام اور پاکستانی ونیدرلینڈز کے کاروباری شخصیات کی کثیرتعداد نے شرکت کی۔ تقریب میں نیدرلینڈز کی وزارت خارجہ میں ایشیا اینڈ اوشیانا ڈیپارٹمنٹ کی ڈائریکٹر سفیر کرن موسنچلرنے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔
سفیر ِ پاکستان سلجوق مستنصر تارڑ نے مہمانوں کا خیرمقدم کیا اورپاکستان اور نیدر لینڈز کے 75 سال پر محیط دو طرفہ تعلقات، بشمول سیاسی، تجارت، تعلیم، واٹر منجمنٹ، اور دیگر کئی پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ سفیرسلجوق مستنصر تارڑ نے اقتصادی اور تجارتی تعلقات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجار ت گزشتہ چند سالوں میں 2 بلین امریکی ڈالرز سے زائد ہوچکی ہے۔ ڈچ کمپنیاں پاکستان میں اہم سرمایہ کاروں میں شامل ہیں۔ طویل عرصے سے ڈچ تجارت کاروں کا پاکستانی مارکیٹ بشمول مینوفیکچررز اور ایکسپورٹرز پر بھرپوراعتمادہے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں کراچی میں منعقد ہ ٹیکسٹائل نمائش (Texpo-23) میں 40 سے زائد ڈچ کمپنیوں نے شرکت کی۔کراچی میں 10 سے 12 اگست 2023 کو پہلی بین الاقوامی فوڈنمائش (FoodAg) کا انعقاد ہونے جارہاہے، جس میں 30 سے زائد ڈچ کمپنیوں نے شرکت کے لیے دلچسپی کا اظہارکیاہے۔
سفیر سلجوق مستنصر تارڑ نے پاکستانی آم کی انفرادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان دنیا بھر میں آم کی پیداوار کے حوالے سے چھٹے نمبر پر اور ایکسپورٹ کے حوالے سے چوتھے نمبر پر شمار کیاجاتا ہے۔ نیڈرلینڈز سمیت دنیا بھر میں پاکستانی آموں کی ایکسپورٹ میں اضافہ ہورہاہے۔
سفیر سلجوق مستنصر تارڑنے بتایا کہ پاکستانی ماہرین نے وسیع تحقیق کے ذریعے روایتی چونسہ میں بہت سی بہتری لانے میں کامیابی حاصل کی ہے اور اس کی تجارتی ذیلی اقسام جن میں سفید چونسہ، عظیم چونسہ، کالا چونسہ اور لیٹ چونسہ وغیرہ شامل ہیں، تیار کی ہیں۔
مہمانوں کو پاکستانی باسمتی چاول سے بنی پاکستانی بریانی بھی پیش کی گئی، سفیر نے حاضرین کو آگاہ کیا کہ پاکستان یورپی یونین اور نیدرلینڈز کو بھی باسمتی چاول فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
نیدرلینڈز کی وزات خارجہ کی نمائندگی ایشیا اینڈ اوشیانا ڈپارٹمنٹ کی ڈائریکٹر سفیر کرن موسنچلر نے کی۔ سفیر کرن نے نے کہا کہ دوطرفہ تعلقات تمام شعبوں میں مسلسل ترویج پا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس تاریخی سال کو منانے کے لیے دونوں جانب سے مختلف سرگرمیاں منعقد کی گئی ہیں۔ انہوں نے دو طرفہ تعلقات کی تاریخ کے ذریعے واضح کیا کہ قدرتی آفات کے وقت دونوں ممالک کس طرح ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے۔ انہوں نے بتایا کہ 1953 میں جب ہالینڈ کو سیلاب کا سامنا کرنا پڑا تو پاکستانیوں نے فنڈز اکٹھے کیے اور ہالینڈ کی جانب سے ہالینڈ کے ماہرین کو پاکستان بھیج کر سیلاب سے نمٹنے کے لیے کیے گئے تعاون کے بارے میں مختصراً آگاہ کیا۔ اس کے بعد جب پاکستان کو سیلاب کا سامنا کرنا پڑا تو ڈچ قوم نے مدد کی جس میں پاکستان میں گزشتہ سالوں کے سیلاب کے بعد ڈچ ماہرین پاکستان میں پانی کے بہتر انتظام کی منصوبہ بندی میں مدد کر رہے ہیں۔
عوامی رابطے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے، سفیر کرن موسنچلرنے پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے پاکستانی فنون و ثقافت کے پروگرام کے انعقاد کو سراہا۔
سفیر سلجوق مستنصر تارڑ نے سفیر کرن موسنچلر کو دونوں ممالک کے درمیان 75 سالہ سفارتی تعلقات کے لوگو والی شیلڈ پیش کی۔ واضح رہے کہ مشترکہ لوگو کا افتتاح اس سال کے شروع میں پاکستان اور نیدرلینڈز کے درمیان سالانہ دوطرفہ سیاسی مشاورت کے دوران دونوں ممالک کے خارجہ سیکرٹریوں نے کیا تھا۔
پاکستانی ڈیزائنر آرش سردار کے ڈیزائن کردہ لوگو میں دونوں ممالک کے قومی پھول ٹیولپ اور چنبیلی دکھائے گئے ہیں۔
دیگرممالک کے سفراء جن میں چین، جاپان، جنوبی افریقہ، نائیجیریا، تھائی لینڈ، یونان، رومانیہ، ملائیشیا، کویت، یوراگوئے، ڈومینیکا، عمان، نیوزی لینڈ، سرینام، بوسنیا، کوسٹا ریکا، کیمرون، پانامہ، بنگلہ دیش، اونیدرلینڈزکے خصوصی ایلچی برائے زراعت شامل ہیں، نے تقریب میں شرکت کی۔
مہمانوں کو تازہ چونسہ آم اور پاکستانی باسمتی چاول سے بنی بریانی سمیت دیگر پکوان پیش کیے گئے۔ شرکاء نے پاکستانی آموں اور کھانوں کے معیار، ذائقہ اور خوشبو کو سراہا۔
اس تقریب کا اہتمام ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے تعاون سے کیا گیا تھا جس نے اس موقع کے لیے آم فراہم کیے۔ علاوہ ازیں نیدرلینڈز کے معروف ڈپلومیٹ میگزین کی معاونت بھی شامل تھی۔