پی آئی اے کی تباہی میں مشرف، ن لیگ، پی پی اور پی ٹی آئی حکومتوں نے حصہ ڈالا
لاہور:قومی ایئرلائن پی آئی اے کی نجکاری ہو پاتی ہے یا نہیں لیکن اس قومی اثاثے کے اربوں روپے کے خسارے میں جانے کے بہت سے اسباب میں جہاں ادارے کی اپنی انتظامیہ کی غفلت اور نااہلی شامل ہے وہیں ملک کی تینوں بڑی سیاسی جماعتوں بشمول جنرل مشرف، مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے ادوار حکومت میں ہونے والے مبینہ غلط فیصلوں، مفادات کے تصادم اور ادارے کو مالی نقصانات سے نکالنے کیلیے بروقت اقدامات نہ کرنے صلاحیت نے بھی جلتی پر تیل کا کام کیا۔
تفصیلات کے مطابق قومی ایئر لائن پی آئی اے کو مختلف سیاسی حکومتوں نے اپنے غلط فیصلوں ذاتی مفادات کی خاطر اربوں روپے کھربوں روپے کا مالی نقصان پہنچایا، نون لیگ، پیپلز پارٹی، جنرل مشرف، پی ٹی ائی کے دور حکومت میں کسی نے بھی قومی ایئر لائن کے مسائل کو حل کرنے اور اس کو منافع بخش بنانے کے لیے اقدامات نہیں کیے جس کی وجہ آج قومی پرچم بردار ائیر لائن کی کوڑیوں کے بھاؤ فروخت کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
پی آئی اے ذرائع اور آڈٹ رپورٹ میں ایسے ایسے انکشافات سامنے آئے ہیں کہ کس طرح جہازوں کی خریداری سے لیکر سیٹوں کی تبدیلی اور مسافروں کو انٹرٹینمنٹ کی آڑ میں اربوں کھربوں کا نقصان پہنچایا، نون لیگ کے پہلے دور حکومت میں شاہد خاقان عباسی جب پی آئی اے کے چیئرمین بنائے گئے تو انہوں نے ہانگ کانگ کی کیتھے پیسیفک ایئر لائن کے وہ جہاز خریدے جو کمپنی گراؤنڈ کر چکی تھی۔
انہوں نے بوئنگ 747 سیریز 300 خریدے جبکہ مارکیٹ میں بوئنگ سیون فور سیون کی چوتھی سیریز اور دیگر سیریز کے جدید ایئر کرافٹ موجود تھے، شاہد خاقان عباسی نے جو جہاز خریدے وہ پوری دنیا میں صرف 19جہاز باقی رہ گے تھے، پہلے یہ جہاز لیز پر لئے گئے اس کے بعد اچانک خرید لیے گئے۔
جب پی آئی اے کے جن 20 افسران نے اس پر شور مچایا شاہد خاقان عباسی کے اس فیصلے پر اعتراضات اٹھانے ان کو ریٹائر کر دیا۔
پھر پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں امریکن سافٹ ویئر کمپنی کے ساتھ ٹکٹوں کی بکنگ سے لیکر سروس فراہم کرنے کے ایگریمنٹ کیے گیے اور چالیس، پنتالیس سینٹ کے بجائے اس کو ڈیڑھ ڈالر تک لے جایا گیا اس سے بھی پی آئی اے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا اور کمپنی کو زائد ادائیگی کی گئی۔
ٹرانس ورلڈ ایوی ایشن نامی کمپنی کو جہازوں کے سپئیر پارٹس سمیت دیگر پرزہ جات اور آلات لینے کی کھلی چھٹی دی گئی جہنوں نے مارکیٹ ریٹس سے کئی گنا مہنگے پی آئی اے کو فروخت کیے جبکہ جنرل مشرف کے دور حکومت میں احمد سعید کو پی آئی اے کا کرتا دھرتا بنایا گیا انہوں نے بوئنگ ٹرپل سیون اٹھ جہاز خریدے جبکہ ایئر بس کے اسٹور میں پڑے ہوئے ائیر بس اے تھری 10 کے چھ جہاز لیز پر لیے گئے جن کو بعد میں پی آئی اے نے خرید لیا اس مد میں بھی اربوں روپے کا پی ائی اے کو نقصان ہوا۔
اس پر انکوائری شروع ہوئی جو کبھی مکمل ہی نہ پائی پھر نون لیگ کے دوسرے دور حکومت میں شجاعت عظیم کو ہوا بازی کا مشیر بنایا گیا تو انہوں نے سعودی ایئر لائن ترکی قطر ایمرٹس، اور دیگر ایئر لائنز کو ایک ایک ہفتے میں اسی اسی پروازیں لانے کی اجازت دیدی۔
آڈٹ ہوا، تو پتہ چلا اس کے بدلے میں شجاعت عظیم نے اپنی ذاتی کمپنی رائل ایئرپورٹ سروس کو ان تمام ائیر لائنوں کیساتھ کنٹریکٹ کر لیا کہ پاکستان کے تمام ائیر پورٹ پر گراؤنڈ سروسز رائل ائیرپورٹ سروس ہی فراہم کریگی یعنی جو کنٹریکٹ پی ائی اے کو ملنا چاہیے تھاسیاسی جماعتوں کی بے پناہ مداخلت کے باعث بھی پی ائی اے کا بیڑا غرق کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی، پی ٹی آئی کے دور میں ہوا بازی کے وزیر غلام سرور نے پائلٹ کی جعلی ڈگریوں کا شوشہ چھوڑ کر یورپ اور برطانیہ میں پابندی عائد کروا دی جو تاحال عائد ہے۔